پیار کی پرچھائیاں

مصنف: پونم ملک

پیار کی پرچھائیاں

باب 1: حویلی کی دہلیز
بارش کی رم جھم میں وہ پرانی حویلی کسی ماضی کے راز کی مانند خاموش کھڑی تھی۔ آسمان پر چھائے بادلوں کے درمیان بجلی کی چمک نے حویلی کی شکستہ دیواروں اور زنگ آلود گیٹ کو لمحہ بھر کے لیے روشنی بخشی۔ ماہین کار سے اتری اور ایک گہری سانس لی۔
"یہی ہے... نانی جان کی وراثت،" اس نے آہستہ سے کہا۔
ماہین نے دروازہ کھولا تو ایک خنک ہوا کا جھونکا اُس کے چہرے سے ٹکرایا۔ اندر قدم رکھتے ہی وقت جیسے ٹھہر گیا ہو۔ در و دیوار پر برسوں کی خاموشی اور تنہائی ثبت تھی۔
"یہاں کچھ... الگ سا ہے،" ماہین نے دل میں سوچا۔
کمرے پر کمرے، خالی راہداریاں، لکڑی کی سیڑھیاں جو ہر قدم پر چیخ اُٹھتیں۔ وہ گھر کی تسلی کے لیے جائزہ لینے لگی۔ سب کچھ پرانا تھا مگر ایک کمرہ ایسا تھا جس کا دروازہ بند تھا، جیسے کسی نے جان بوجھ کر اسے بند رکھا ہو۔
جب ماہین نے دروازہ کھولنے کی کوشش کی، تو دستے پر ہاتھ رکھتے ہی دروازہ خود بخود کھل گیا۔ اندر اندھیرا تھا، لیکن ٹھنڈک ایسی جیسے برفانی ہوائیں چل رہی ہوں۔
"تم آ گئی ہو... آخرکار،" ایک مردانہ مگر مدھم آواز گونجی۔
ماہین کا دل زور سے دھڑکا۔
"کک... کون؟ کون ہے یہاں؟"
کوئی جواب نہیں آیا، صرف خاموشی۔ مگر وہ آواز ماہین کے دل میں ایک عجیب سا اثر چھوڑ گئی۔
باب 2: ان دیکھے لمحات
اگلے دن ماہین نے گاؤں کے لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کی مگر سب جیسے حویلی کا ذکر سن کر کتراتے تھے۔ کوئی صاف صاف بات نہیں کرتا، صرف ایک پرانی عورت نے اسے بتایا:
"بیٹا، وہ حویلی... وہ سادہ نہیں ہے۔ وہاں کسی کی روح ہے، جس کا دل ٹوٹا تھا۔ وہ آج بھی کسی کا انتظار کر رہا ہے۔"
ماہین نے ہنسی میں اُڑا دیا۔ مگر جیسے جیسے دن گزرتے گئے، وہ آواز پھر سنائی دینے لگی۔ آہستہ آہستہ وہ آواز اُس کی تنہائی کی ساتھی بن گئی۔
"تم کون ہو؟ کیوں میرے خوابوں میں آتے ہو؟"
"میرا نام ایان ہے... میں اس حویلی کا وارث تھا۔ اور تم... تم وہ ہو جس سے میں محبت کرتا تھا۔"
ماہین کو لگا وہ پاگل ہو رہی ہے۔ مگر پھر اُس نے وہ پرانا لاکٹ ڈھونڈ نکالا جو ایک پوشیدہ دراز میں چھپا تھا۔ اُس لاکٹ میں ایان کی تصویر تھی — اور ایک لڑکی، جو ہو بہو ماہین جیسی تھی۔
باب 3: پرانا عشق، نیا جنم
ایان نے ماہین کو بتایا کہ وہ 1947 کے دور میں اس حویلی میں رہتا تھا۔ ایک دن اس کی منگیتر زہر دے کر مار دی گئی، اور ایان نے خودکشی کر لی۔ لیکن اُس کی روح قید ہو گئی، کیونکہ اس کی محبت مکمل نہ ہو سکی۔
"تم میری روشنی ہو... میرا انتظار۔ تم وہی ہو، دوبارہ جنم لینے والی میری زویا۔"
ماہین اندر سے لرز گئی۔ مگر اُس کا دل، نہ جانے کیوں، ایان کی باتوں پر یقین کرنے لگا۔ راتوں کو وہ اُس سے باتیں کرتی، اُس کی کہانیاں سنتی۔
رفتہ رفتہ، وہ خوف، پیار میں بدلنے لگا۔ ماہین کو اُس ان دیکھی روح سے محبت ہونے لگی تھی۔
باب 4: دنیا کے خلاف
لوگوں نے باتیں بنانا شروع کر دیں۔ ماہین سے کہا گیا کہ وہ حویلی چھوڑ دے۔ لیکن وہ رک گئی۔ اسے لگتا تھا کہ اس کا جینا مرنا اب ایان سے جُڑا ہے۔
ایک رات ایان نے کہا: "اگر تم چاہو، تو میں تمہیں اپنے ساتھ لے جا سکتا ہوں۔ ایک اور دنیا میں — جہاں صرف ہم ہوں گے۔"
ماہین نے آنکھوں میں آنسو بھرے، "کیا وہ دنیا... زندہ انسانوں کی نہیں؟"
ایان خاموش رہا۔ پھر بولا، "تمہیں صرف 'ہاں' کہنا ہو گا... پھر یہ دنیا ختم ہو جائے گی۔"
باب 5: آخری وعدہ
ماہین نے خود کو شیشے میں دیکھا — وہ کمزور ہو گئی تھی، مگر اس کی آنکھوں میں چمک تھی۔ ایان کی محبت نے اُسے توڑ بھی دیا تھا، اور جوڑا بھی تھا۔
ایک صبح، حویلی میں خاموشی چھا گئی۔ گاؤں والوں نے دیکھا کہ دروازہ کھلا ہے، مگر اندر کوئی نہیں۔ ماہین کا کوئی نشان نہیں تھا۔
صرف وہ لاکٹ، جو سیڑھیوں پر گرا ہوا تھا۔ لاکٹ کھولا تو اُس میں دو تصاویر تھیں — ایان اور ماہین کی۔ اور ایک چھوٹا سا کاغذ:
"محبت ختم نہیں ہوتی، صرف دنیا بدلتی ہے۔ ہم اب ساتھ ہیں... ہمیشہ کے لیے۔"
خاتمہ
پیار کی پرچھائیاں اُن لوگوں کی کہانی ہے جو مرنے کے بعد بھی محبت کو چھوڑ نہیں سکتے۔ بعض اوقات، روحیں بچھڑتی ہیں، مگر محبت... وہ کبھی نہیں مرتی۔