محنت کشوں کا پاکستان کی تعمیر وترقی میں اہم کردار

تحریر ۔ چوہدری ضمیر اشرف

محنت کشوں کا پاکستان کی تعمیر وترقی میں اہم کردار

کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں محنت کشوں، خصوصاً صنعتی مزدوروں کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ محنت کش طبقہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتا ہے یعنی ایک ملک صعنتی کارکن کے بغیر ادھورا ہے۔ صنعتی مزدور صنعتوں اور فیکٹریوں کو چلانے والے وہ پہیے ہیں جن کے بغیر معاشی ترقی کی گاڑی آگے نہیں بڑھ سکتی۔ جدید ٹیکنالوجی اور مشینری نے یقینا ترقی کی منازل طے کی ہیں، لیکن مزدور کی اہمیت آج بھی قائم و دائم ہے۔ مشینیں انسانی محنت کا نعم البدل نہیں بن سکتیں۔ یہ بات قابل زکر ہے کہ ان مزدوروں کو ملنے والا معاوضہ آج بھی ان کی محنت کے شایانِ شان نہیں۔ حکومتِ وقت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ صعنتی کارکنان کی فلاح و بہبود کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ اسی سلسلے میں ورکرز ویلفیئر فنڈ ایک قابلِ ستائش ادارہ ہے، جو وزارتِ سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کی ترقی کے تحت کام کرتا ہے۔ اس ادارے کا قیام 1971 میں اُس وقت کے وزیر اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خصوصی دلچسپی سے عمل میں آیا۔ یہ ادارہ ورکرز ویلفیئر آرڈیننس 1971 کے تحت قائم کیا گیا اور صنعتی و کان کن مزدوروں اور ان کے اہلِ خانہ کی سماجی و اقتصادی حالت بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ یہ ادارہ آجران (Employers) کی مالی معاونت سے چلایا جاتا ہے اور حکومتِ پاکستان پر انحصار نہیں کرتا۔ اس کے تمام منصوبے گورننگ باڈی کی منظوری سے چلائے جاتے ہیں اور یہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کا حصہ نہیں ہوتے۔ ورکرز ویلفیئر فنڈ کی جانب سے دی جانیوالی نمایاں سہولیات میں صحت، تعلیم، کم لاگت رہائش، اور مالی معاونت شامل ہیں۔ اس کے ذریعے جہیز گرانٹ، وفات گرانٹ، ٹیلنٹ اسکالرشپس، لیبر کالونیوں کی تعمیر اور نگہداشت، اور ملک بھر میں ورکرز ویلفیئر اسکولز کا قیام ممکن ہوا ہے۔ آج جب مہنگائی اپنے عروج پر ہے، ایک صنعتی مزدور جس کی ماہانہ آمدنی 30 سے 35 ہزار روپے ہے، اس کے لیے تین وقت کی روٹی پوری کرنا بھی دشوار ہو چکا ہے۔ ایسے میں ورکرز ویلفیئر فنڈ ان محنت کشوں کے لیے امید کی کرن بن کر سامنے آیا ہے۔ یہ ادارہ نہ صرف شفاف طریقے سے مالی معاونت فراہم کر رہا ہے بلکہ مزدوروں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑا ہے۔ یہ ادارہ ہر سال رجسٹرڈ صنعتی مزدوروں میں سے 85 افراد کو مفت حج کی سعادت حاصل کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ صنعتی مزدوروں کی بچیوں کی شادی کے لیے 4 لاکھ روپے کی جہیز گرانٹ دی جاتی ہے، جب کہ دورانِ سروس صعنتی کارکن کے انتقال کی صورت میں بیوہ کو بچوں کی کفالت کے لیے فی الفور 8 لاکھ روپے ڈیتھ گرانٹ کی صورت میں اد اکی جاتی ہے – اور اطلاعات کے مطابق اس گرانٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد کے زون V میں 1500سے زاہد مکانات اور فلیٹس پر مشتمل جدید لیبر کمپلیکس تعمیر کیا گیا ہے جوکہ انفر سٹکچر کی تمام سہولتوں سے مزیئن ہے۔ حال ہی میں وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی وانسانی وسائل کی ترقی چوہدری سالک حسین نے وہاں پر بجلی کی فراہمی کے منصوبہ کا افتتاح کیا ہے ۔ اور جنکی الاٹمنٹ عنقریب پالیسی کے مطابق اور شفافیت کی بنیادپر کی جائے گی ۔ ورکرزویلفئیر فنڈ کے تحت محنت کشوں اور اُنکے بچوں کو فری ایجوکیشنل اسکالرشپ کی سہولت بھی حاصل ہے۔ ان اسکالرشپس سے فائدہ اٹھانے والے بچے آج ڈاکٹرز، انجینئرز، پولیس افسران اور دیگر اہم شعبوں میں ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ کچھ طلبہ بیرون ملک بھی اپنی قابلیت کا لوہا منوا کر پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز و انسانی وسائل کی ترقی چوہدری سالک حسین ٫ورکرز ویلفیئر فنڈ کے سیکرٹری ذوالفقار احمد اور پوری ٹیم اس ادارے کو کامیابی کی نئی بلندیوں تک لے جانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی ذاتی دلچسپی کے با عث صعنتی کارکناں کے بچوں کیلئے فارن سکالرشپ پروگرام کو بھی عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے تاکہ محنت کش کا بچہ بیرون ملک کی یونیورسٹی میں جاکر اعلی تعلیم حاصل کرسکے۔ حال ہی میں جنیوا میں انٹرنیشنل لیبر کانفرنس کی گورئنگ باڈ ی کا اجلاس منعقد ہو ا جس میں ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ تین تو ثیق شدہ دستاویزات پیش کی گئیں جنہیںILO کے ڈائریکٹڑ جنرل نے بے حد سہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مزدورں کے لیے کی جانیوالی کاوشیں قابل ستائش ہیں ۔ دورے کے دوران بین الاقوامی معیار کے مطابق مزدوروں کو ہنر مند بنانے کیلئے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ILO کے ڈائریکٹر جنرل نے ورکرز ویلفیئر فنڈ کی کارکردگی کی تعریف کی۔ چوہدری سالک حسین ایک زیرک اور نیک نیت خاندانی سیاستدان ہیں ان کو اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔جو کہ ایک مزدور دوست اورغریب پرور انسان ہیں۔ ایک واقعہ قابل ذکر ہے: ایک خاتون نے ایک معروف ادارے میں انٹرویو کے دوران بتایا کہ وہ ایک مزدور کی بیٹی ہیں اور اعلیٰ تعلیم ورکرز ویلفیئر فنڈ کے اسکالرشپ کی بدولت حاصل کر پائیں، آج وہ ایک باوقار عہدے پر فائز ہیں۔یہ ایک قصہ نہیں اسطرح کے بیسیوں قصےورکرزویلفیئر فنڈ کی کارگردگی کامنہ بولتا ثبوت ہیں۔ ایسے ادارے جو خلوصِ نیت سے محنت کشوں کے لیے کام کر رہے ہیں، ان کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔ ہمیں چاہیے کہ صرف تنقید برائے تنقید سے گریز کریں اور جو ادارے فلاح و بہبود کے کام کر رہے ہیں، ان کا ساتھ دیں۔