سعید جلیلی: ایرانی صدارتی امیدوار اور سابق جوہری مذاکرات کار
سعید جلیلی، جو ماضی میں ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے جنرل سیکریٹری رہے ہیں، ایرانی جوہری مذاکرات میں بھی حکومت کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ ایرانی رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے پسندیدہ صدارتی امیدوار ہیں۔ دنیا کے پانچ بڑے ممالک کے ساتھ جوہری مذاکرات کے دوران، مسعود جلیلی نے متعدد بار معاملات کو پیچیدہ کرنے کی کوشش کی، اور اس دوران ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو بھی آگے بڑھایا۔
کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ ایک سخت گیر مذہبی رہنما ہیں جن کے پاس حکومت سنبھالنے کا کوئی تجربہ نہیں۔ مشہد میں پیدا ہونے والے سعید جلیلی صرف 21 برس کے تھے جب ایران اور عراق کے درمیان جنگ کے دوران زخمی ہوئے اور اپنی دائیں ٹانگ کھو بیٹھے۔
سعید جلیلی ان سیاستدانوں میں شامل ہیں جنھوں نے امام صادق یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی، جہاں حزب اللہ کے رہنماؤں کو بھی تعلیم دی گئی تھی۔ 2001 میں انہوں نے پولیٹیکل سائنس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ سیاسی میدان میں ان کا نام پہلی مرتبہ اس وقت سامنے آیا جب محمود احمدی نژاد ایرانی صدر منتخب ہوئے تھے۔
اس وقت انہیں وزیرِ خارجہ بنانے پر غور کیا جا رہا تھا، تاہم بعد میں انہیں یورپ اور امریکہ کے امور کو دیکھنے کے لیے نائب وزیرِ خارجہ مقرر کیا گیا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ جوہری مذاکرات کے دوران انہوں نے مغربی دباؤ کے خلاف مزاحمت کی اور ان کے مطالبات کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا۔ دوسری جانب مغربی سفیروں کا کہنا ہے کہ سعید جلیلی مذاکرات کے دوران لمبی تقریریں کرتے تھے جو اکثر مذاکرات سے غیر متعلق ہوتی تھیں
0 تبصرے