ایران کے سابق وزیر دفاع اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قریبی مشیر علی شمخانی کی بیٹی کی شادی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس نے عوامی حلقوں میں حیرت اور تنقید کو جنم دیا ہے۔
ویڈیو میں علی شمخانی کو اپنی بیٹی کے ساتھ شادی ہال میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے، جہاں وہ پھولوں کی بارش کے درمیان اسٹیج تک جاتے ہیں۔ اسٹیج پر دلہن کے شوہر اور ان کے اہل خانہ موجود ہوتے ہیں، اور گروپ تصاویر کے بعد شمخانی واپس چلے جاتے ہیں۔
ایران جیسے ملک میں، جہاں خواتین کے لباس اور حجاب کے حوالے سے سخت قوانین نافذ ہیں، اس ویڈیو میں دلہن کا مغربی طرز کا لباس اور بے حجابی نے سوشل میڈیا صارفین کو چونکا دیا ہے۔ لباس ایسا تھا کہ جسم کے کئی حصے نمایاں دکھائی دے رہے تھے، جو مقامی ضوابط کے برخلاف ہے۔
چونکہ دلہن ایک ایسے شخص کی بیٹی ہے جو برسوں تک ملک کے اہم ترین عہدوں پر فائز رہا، اس لیے معاملہ مزید حساس بن گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے اس واقعے کو تضاد قرار دیا—ایک طرف عام خواتین کو حجاب نہ لینے پر سزا دی جاتی ہے، دوسری طرف بااثر افراد کی بیٹیوں کو آزادی حاصل ہے۔
کچھ صارفین نے اس واقعے کو ایرانی ثقافت اور مذہبی دعووں کے برعکس قرار دیا، اور سوال اٹھایا کہ کیا یہ سب صرف دکھاوا ہے؟ ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ جس عمل پر عام لڑکیوں کو سزا دی جاتی ہے، اسی پر طاقتور خاندانوں کی بیٹیوں کو عزت دی جاتی ہے۔
کرد لڑکی مہسا امینی کا حوالہ بھی دیا گیا، جسے مبینہ طور پر حجاب کی خلاف ورزی پر گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ صارفین نے سوال اٹھایا کہ اگر عام لڑکیوں کو معمولی خلاف ورزی پر سخت سزائیں دی جاتی ہیں، تو بااثر افراد کے لیے الگ معیار کیوں؟
0 تبصرے