جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو غیر جمہوری، متنازع اور عدلیہ پر سیاسی گرفت کی کوشش قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے 27ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کی خودمختاری پر شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جس آئین کا حلف لیا تھا، وہ اب باقی نہیں رہا، لہٰذا استعفیٰ پیش کرتا ہوں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کر دی، جس کی حمایت میں 231 جبکہ مخالفت میں صرف 4 ووٹ آئے، اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی نے 27ویں آئینی ترمیم کے بل کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے اس کی کاپی پھاڑ دی، جبکہ حکومت اور اپوزیشن میں الزامات کا تبادلہ جاری رہا۔
حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 6 کے کلاز 2 میں ترمیم کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے تحت آئینی عدالت کو بھی سنگین غداری کے فیصلوں کے دائرہ اختیار میں شامل کیا جائے گا۔