27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج کے طور پر سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔
سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 13 صفحات پر مشتمل استعفیٰ صدر مملکت کو ارسال کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ
"27ویں آئینی ترمیم آئینِ پاکستان پر سنگین حملہ ہے، اس نے سپریم کورٹ کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا اور عدلیہ کو حکومت کے ماتحت بنا دیا ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئینی جمہوریت کی روح پر کاری ضرب ہے، اور عدلیہ کی آزادی کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
دوسری جانب جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اپنے استعفے میں لکھا کہ انہوں نے ہمیشہ آئین سے وفاداری کا حلف لیا،
"میرا حلف کسی فرد یا ادارے سے نہیں، بلکہ آئینِ پاکستان سے تھا۔"
انہوں نے انکشاف کیا کہ ترمیم سے قبل انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر آئینی خدشات ظاہر کیے تھے،
لیکن ان خدشات کو نظرانداز کیا گیا۔
اس سے قبل 10 نومبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک خط میں کہا تھا کہ
"اگر عدلیہ متحد نہ ہوئی تو اس کی آزادی اور فیصلے دونوں متاثر ہوں گے۔"
انہوں نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا تھا کہ تمام آئینی عدالتوں کے ججز کا اجلاس بلایا جائے اور حکومت سے باضابطہ مشاورت کی جائے۔
جسٹس شاہ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ
"آپ اس ادارے کے ایڈمنسٹریٹر نہیں، گارڈین بھی ہیں — یہ لمحہ آپ سے قیادت کا تقاضا کرتا ہے۔"
دونوں ججز کے استعفے عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان جاری آئینی تناؤ کے نئے باب کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
0 تبصرے