حکومت گرانے کا مشورہ دینے والے انہی نہروں کے حامی ہیں: مراد علی شاہ

حکومت گرانے کا مشورہ دینے والے انہی نہروں کے حامی ہیں: مراد علی شاہ

اسلام آباد (م ڈ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پانی ہے ہی نہیں، ہم ان نہروں کا کیا کریں گے؟ 17 جنوری 2024 کو ارسا کی جانب سے ایک سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا، جس پر بہت شور مچایا گیا کہ پچھلے 25 سالوں میں 27 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں چلا گیا۔ جیو نیوز کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں کالا باغ ڈیم کے متعلق 35 ملین ایکڑ فٹ پانی چھوڑنے کا پراپیگنڈا کیا گیا تھا، 1999 سے 2024 تک صرف 14 ایم اے ایف پانی کوٹری سے نیچے گیا ہے، اور یہ بھی صرف تین سالوں میں، وہ بھی سیلاب کے دوران۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں سب سے زیادہ پانی ڈاؤن اسٹریم میں گیا، اور وہ بھی سندھ میں شدید بارشوں کی وجہ سے، اب بتائیں کہ سندھ کی بارشوں کا پانی ستلج تک کیسے لے جایا جائے گا؟ مراد علی شاه نے کہا کہ وہ رسول بیراج، قادرآباد بیراج، بلونکی اور سلیمانکی بیراج سے وہ نہریں نکالنا چاہتے ہیں، اور چناب و جہلم سے یہ پانی لنک کینالز کے ذریعے لیا جائے گا۔ سیلاب تو کبھی کبھار آتا ہے، چشما-جہلم لنک کینال بھی صرف سیلاب کے دوران بہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چولستان اور دیگر کینالز کے لیے کم از کم ایک ٹریلین روپے کی سرمایہ کاری درکار ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ ان کینالز کے لیے دریائے سندھ سے پانی لیا جائے گا، اس وقت بے اعتمادی کی فضا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ چشما-جہلم لنک کینال پر ہمیں پہلے بھی اعتراضات تھے، اس وقت معاہدہ ہوا تھا کہ یہ کینال صرف فلڈ کے دوران چلے گی۔ 1991 کے معاہدے میں ہم شامل نہیں تھے، جام صادق اور نواز شریف نے یہ معاہدہ کیا تھا، پیپلز پارٹی نے اس معاہدے کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ارسا معاہدے کی پیرا 8 سب سے بڑی خامی ہے، کیونکہ اس کے تحت کوئی بھی صوبہ اپنے حصے سے منصوبہ بنا سکتا ہے، جو کہ ایک خطرناک شق ہے۔ انگریزوں کے دور میں بھی پنجاب نے کچھ اسکیمیں بنائی تھیں جن پر سندھ نے اعتراض کیا تھا، انگریزوں نے کہا تھا کہ چونکہ سندھ ڈیلٹا میں ہے، اس لیے اُس کے اعتراض پر وہ منصوبے نہیں بن سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ انا کا مسئلہ نہیں بلکہ زمینی حقیقتوں کو سمجھنا ہوگا۔ انڈس ڈیلٹا کی حالت سب کے سامنے ہے۔ چولستان کینال کی فیزیبلٹی میں گندم اور ربیع کی فصلیں شامل ہیں، پلاننگ کمیشن نے اعتراض کیا کہ آپ کے پاس صرف تین ماہ کا پانی ہوگا، وہ فصل کہاں سے آئے گی؟ اور اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری کو بریفنگ دی گئی، لیکن اس میں پانی کے وسائل یا پلاننگ کمیشن کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔ وزیر داخلہ کا پانی سے کوئی تعلق نہیں۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ ہم پانی بچائیں گے، جس پر صدر نے شاید کہا ہوگا کہ اس منصوبے کو آگے بڑھایا جائے۔ اس کے بعد ٹویٹ کی گئی اور پھر صدر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پوری دنیا کے سامنے کہا کہ صوبے راضی نہیں ہیں، اس لیے وہ اس منصوبے کی حمایت نہیں کر سکتے۔ ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ عرفان صدیقی کو سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ (ن) لیگ سے کہتا ہوں کہ وضاحت آ چکی ہے، منفی سیاست نہ کی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے احسن اقبال اور اسحاق ڈار کو خط لکھے۔ جون 2024 میں ارسا کے سرٹیفکیٹ کو ہم نے سی سی آئی میں چیلنج کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ یہ منصوبہ سی ڈبلیو پی اجلاس میں زیر غور نہیں آئے گا۔ اکتوبر 2024 میں پھر کہا کہ اس منصوبے کو مسترد کیا جائے۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی نے فون کر کے کہا کہ سبجیکٹ ٹو سی سی آئی، اس منصوبے کو منظور کیا گیا ہے۔ مگر سی سی آئی کا اجلاس آج تک نہیں ہوا، حالانکہ ہر تین ماہ میں اجلاس ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پھر انہوں نے دوبارہ احسن اقبال کو خط لکھا۔ جواب آیا کہ ہم نے اس منصوبے کو منظور کر لیا ہے۔ پھر یہ معاملہ ایکنک کی ایجنڈا میں آیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ خط لکھو، میں اس کو مؤخر کروں گا۔ میں نے خط لکھا، اور انہوں نے منصوبے کو مؤخر کر دیا، جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ مراد علي شاه نے کہا کہ وفاقی وزراء کی سوچ ہے کہ وہ ایک ہی تنخواہ پر کام کرتے رہیں گے، جبکہ ابھی منصوبہ بنا ہی نہیں۔ حکومت گرانا کسی کے فائدے میں نہیں۔ پچھلی بار بھی 7 مہینوں میں انتخابات نہیں ہو سکے تھے، اگر دوبارہ نگران حکومت آ گئی اور انہوں نے منصوبوں پر کوئی فیصلہ کر لیا، تو ہم کہاں جائیں گے؟ انہوں نے کہا کہ حکومت گرانے کا مشورہ دینے والے یہی چاہتے ہیں کہ وہ نہریں بن جائیں۔ جس دن پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کی حمایت واپس لینے کا فیصلہ کیا، اس دن سی سی آئی کا اجلاس بھی نہیں ہو سکے گا۔ آخر ۾ چيو ته نهريون ۽ اين ايف سي ايوارڊ اهم مسئلا آهن، اين ايف سي 2014 میں ہونا چاہیے تھا۔ کل نو مہینوں بعد وزارت خزانہ کی طرف سے پرائیویٹ ممبر کی نامزدگی کے لیے خط آیا، اس کا مطلب ہے کہ کچھ پیش رفت ہو رہی ہے۔