پاکستان کی76فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے-فرخ نظامی

افرادی قوت کو بروئے کار لا کر ملک کی ترقی کی رفتار بڑھائی جاسکتی ہے

پاکستان کی76فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے-فرخ نظامی

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان کی76فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جبکہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں آبادی میں نوجوان کی تعداد تناسب سب سے زیادہ ہے یہ بات مہمان خصوصی فرخ نظامی سی ای او سی ٹی ٹی سی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے ینگ لیڈرز کونسل اور محکمہ کھیل و امور نوجوانان، حکومت سندھ، کراچی کے زیر اہتمام سر سید یونیورسٹی کراچی میں کیرئیر گائیڈنس اور پرسنالٹی ڈویلپمنٹ کے موضوع پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہیںاس موقع پر ڈاکٹر ابرار الحق چیئرمین الیکٹریکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی،ڈاکٹر محمد عامر ڈین فیکلٹی آف کمپیوٹر انجینئرنگ اور الیکٹریکل انجینئرنگ SSUET,انجینئر ایم یوسف قائم خانی رکن گورننگ باڈی پاکستان انجینئرنگ کونسل,سید سرفراز علی رجسٹرار سرسی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی،انجینئر وقاص ہاشمی۔ڈپٹی ڈائریکٹر لٹریری آرٹس اینڈ کلچرل فورم SSUET،بیرسٹر سیدہ سحر شاہ رکن سندھ بار کونسل،انجینئر ولی الدین وائس چانسلر سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی،ڈاکٹر ریحان شمس ڈائریکٹر طلباءامور SSUET، عارف حسین قریشی صدر پی ایس 128 ضلع وسطی، کراچی پاکستان پیپلز پارٹی،ڈاکٹر یامین قریشی,پروفیسر خرم انصاری ینگ لیڈرز کونسل کے صدر سید فراز لیاقت اور 300 سے زائد طلبہ و طالبات کی تعداد موجود تھی فرخ نظامی نے مزید کہا کہ افرادی قوت کو بروئے کار لا کر ملک کی ترقی کی رفتار بڑھائی جاسکتی ہے ہمارے ہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے روزگاری کا شکوہ کرتی نظر آتی ہے اور اکثر لوگ بے روزگاری کی ساری ذمہ داری ارباب اختیاری پر ڈال دیتے ہیں تعمیری تنقید ایک اور جمہوری معاشرے میں بسنے والے شہریوں کا بنیادی حق ہے لیکن خود اپنا جائزہ بھی لینا چاہیے ہمارے ملک کی اکثر آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے اور بد قسمتی سے ان کی ذرائع مواصلات اتنی رسائی نہیں جتنی کہ شہروں کے باسیوں کے پاس ہے۔ شہری علاقوں کے نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کا حصول نسبتا آسان ہے جبکہ دیہی علاقوں کے نوجوانوں کی بڑی تعداد بے خبری کے عالم میں زندگی کی قیمتی ماہ سال ضائع کر رہی ہے انہیں وقت پر ملازمت نہیں ملی اور جب کبھی کوئی موقع آجائے تو عمر مقرروحد عبور کر چکی ہوتی ہے۔ان سب مسائل کی بنیادی وجہ ان نوجوانوں میں اپنے کیریئر کی منصوبہ ہندی کا فقدان ہے۔ بد قسمتی سے اس حوالے سے ابھی پاکستان میں موثر بنیادوں پر کام شروع نہیں ہو سکا۔ پڑھے لکھے نوجوانوں میں بھی کنفیوزن عام ہے وہ مستقبل میں اپنے میدان عمل کی تعیین میں مشکلات کا شکار رہتے ہیں ڈاکٹر ابرار الحق نے کہا کہ کیریئر پلاننگ کے معاملے میں اکثر نوجوان کنفیوڑن کا شکار رہتے ہیں ان کے سامنے کئی ایک کام ہوتے ہیں مگر فیصلہ مشکل ہوتا ہے وہ دوسروں کو دیکھا دیکھی کبھی ایک ہی کام میں ہاتھ ڈالنے کا سوچتے ہیں تو کبھی کسی دوسرے کام کے بارے میں غور کرنے لگتے ہیںاس تزہزب کے خاتمے کے لیے پہلی چیز یہ ہے کہ اپنی ذات میں موجودہ صلاحیت و مہارتوں اور دلچسپیوں کا جاننا۔ہر شخص اپنی ذات کے بارے میں سب سے زیادہ باخبر ہوتا ہے.ڈاکٹر یامین قریشی نے کہا کہ اپنے کیرئر میں ڈیجیٹل ایجوکیشن اور زمانے کے ساتھ ساتھ چلنے والے علم پر عبور حاصل کر کے اپ اپنی علم اور پریکٹیکل سے بہترین شخصیت سازی کرسکتے ہیں اپنے کیرئر میں کوئی ایک Co Carere کو لازمی شامل کریں جو کہ اپ کا شوق ہو اس کے ذریعے ھی اپ اپنی امدن میں اضافہ اور اپنی شخصیت میں چار چاند لگا سکتے ہیں اور اپنی اصل شخصیت کو بنانے کے لئے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی گئی سیرتِ طیبہ پر عمل کرکے اپ اپنی شخصیت کو بہتر بنانے میں خود کو بہترین انسان بناسکتے ہیں.پروفیسر خرم انصاری نے کہا کہ اقبال کے شاہینوں کے طرز پر ڈھال لیں اور اپنی زندگی کا مقصد اس ہی عمل پر رکھیں کہ اپنے زندگی کے اصول بناکر ان ہی اصول پر زندگی گزار دیں اور اپنی شخصیت سازی کے لئے ہمارے اسلام کے طریقے اور آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ حیات ہے سمینار کے اختتام پر ینگ لیڈرز کونسل کی جانب سے مہمان خصوصی اور اسپیشل گیسٹ شیلڈز،اجرک اور پھولوں کے گلدستے پیش کیے گئے جبکہ محکمہ کھیل و امور نوجوان حکومت سندھ کی جانب سے طلبہ و طالبات کو سرٹیفکٹ تقسیم کیے گئے اس موقع پہ مہمانوں کے لیے پرتکلف ہائی ٹی اور دو سے زیادہ شرکا کے لیے ظہرانے کا اہتمام کیا گیا.