افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہیں؟ پاکستان نے بڑا دعویٰ کردیا

سلامتی کونسل میں پاکستان نے کہا کہ افغانستان میں داعش خراسان، القاعدہ، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد گروہوں کو پناہ مل رہی ہے، جو خطے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔

افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہیں؟ پاکستان نے بڑا دعویٰ کردیا

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان ایک بار پھر مختلف دہشتگرد تنظیموں کا مرکز بنتا جا رہا ہے اور وہاں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور ای ٹی آئی ایم کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر طالبان نے ان گروہوں کے خلاف عملی اقدامات نہ کیے تو پاکستان اپنے تحفظ کیلئے ضروری اقدامات اٹھائے گا۔ مندوب نے بتایا کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی پاکستان کیلئے بڑا خطرہ ہے اور طالبان کے بعض عناصر دہشتگردوں کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔ عاصم افتخار کے مطابق اقوام متحدہ بھی اس بات کی تصدیق کر چکا ہے کہ افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی ایک بڑی دہشتگرد تنظیم کے طور پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دراندازی کی متعدد کوششیں ناکام بنائیں اور ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ افغانستان سے دہشتگردی کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال افغانستان سے ہونے والی دہشتگردی کے باعث پاکستان میں 1200 افراد شہید ہوئے جبکہ 2022 سے اب تک کارروائیوں میں 214 افغان دہشتگرد مارے جا چکے ہیں۔ مستقل مندوب نے زور دیا کہ افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کے درمیان باہمی تعاون، مشترکہ تربیت، اسلحے کی تجارت اور پناہ گاہوں کا نیٹ ورک فعال ہے جبکہ دشمن ممالک پاکستان مخالف دہشتگرد گروہوں کو مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔