آرمی چیف کیلئے ’چیف آف ڈیفنس فورسز‘ کا نیا عہدہ – 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ منظرعام پر

27ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودے میں عدلیہ کے اختیارات کی نئی تقسیم، وفاقی آئینی عدالت کے قیام اور آرمی چیف کیلئے نیا آئینی عہدہ بنانے سمیت کئی بڑے فیصلوں کی تجویز شامل ہے۔

آرمی چیف کیلئے ’چیف آف ڈیفنس فورسز‘ کا نیا عہدہ – 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ منظرعام پر

مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کے مطابق آئین میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی تجویز دی گئی ہے۔ ترمیم کے تحت آئین کی تشریح اور آئینی تنازعات کے فیصلوں کیلئے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ مسودے کے مطابق آئین کا آرٹیکل 184 اور سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس کا اختیار واپس لینے کی تجویز شامل ہے، جبکہ آئینی مقدمات اب سپریم کورٹ کے بجائے وفاقی آئینی عدالت سنے گی۔ ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عام نوعیت کے مقدمات کی عدالت رہے گی۔ مجوزہ آئینی عدالت کے فیصلے ملک کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے، جبکہ اس نئی عدالت میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی شامل ہوگی اور چیف جسٹس کی مدت تین سال تجویز کی گئی ہے۔ مجوزہ ترمیم کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات محدود ہو جائیں گے اور سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت کے درمیان دائرہ کار تقسیم ہو جائے گا۔ مجوزہ ترمیم میں فوجی ڈھانچے میں بھی نمایاں تبدیلی کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر کے آرمی چیف کو ’چیف آف ڈیفنس فورسز‘ کا عہدہ دینے کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ فیلڈ مارشل سمیت اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات خصوصی درجہ دینے کی شق بھی شامل ہے۔ ترمیم کے مطابق ججوں کی تقرری کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی تجویز کی گئی ہے۔ جوڈیشل کمیشن میں اب سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس دونوں شامل ہوں گے، جبکہ ججز کی تعیناتی میں وزیراعظم اور صدر کو مرکزی کردار حاصل ہوگا۔ پارلیمنٹ کو آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار بھی دیا جائے گا۔ مجوزہ ترمیم میں آئین کے آرٹیکلز 42، 63A، اور 175 سے 191 تک تبدیلی کی سفارش شامل ہے۔ قانونی ماہرین نے مجوزہ ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑی تبدیلی قرار دیا ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے ترمیم کے مسودے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔