پولیس نے بلاجواز ان کے نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا ہے اور ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی
مورو: مورو کے قریب گاؤں بجراڻي لغاری کے رہائشیوں نے پولیس کے مبینہ مظالم کے خلاف احتجاج کیا، جس میں گاؤں کی خواتین اور مردوں نے شرکت کرتے ہوئے شکایت کی کہ پولیس نے بلاجواز ان کے نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا ہے اور ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔ احتجاج میں شریک مزمل لغاری کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بیٹے کا گردہ خراب ہے اور اسے دوا کی اشد ضرورت ہے، مگر پولیس نہ صرف رہائی سے انکاری ہے بلکہ ملاقات بھی نہیں کروائی جا رہی۔ اسی طرح مزمل لغاری کی اہلیہ نے الزام لگایا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ علاج کے لیے حیدرآباد گئی تھی، مگر واپسی پر پولیس نے مزمل کو اٹھا لیا، اور اب اس کی کوئی خبر نہیں۔ ایک اور خاتون نے بتایا کہ اس کے 60 سے 70 سالہ بوڑھے والد کو بھی دو ماہ قبل پولیس اٹھا کر لے گئی، اور گاؤں کے تمام مردوں کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ خواتین کا کہنا تھا کہ ہر مرد پر مقدمہ درج کر دیا گیا ہے، اب گھروں میں کوئی مرد نہیں بچا، بچے بھوکے ہیں اور کھیت کھلیان بیکار پڑے ہیں۔ ایک بزرگ خاتون نے دُکھ بھری آواز میں کہا کہ پولیس نے اس کے دونوں بیٹے اٹھا لیے ہیں اور 12 افراد کا خاندان فاقہ کشی کا شکار ہے، جبکہ پولیس ان کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بے گناہ نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور پولیس کی زیادتیوں کا نوٹس لیا جائے۔
0 تبصرے