لاہور؛ نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے لاہور میں دربار حضرت میاں میر کے سجادہ نشین ہدیۃ الہادی کے امیر پیر ہارون علی گیلانی کی میزبانی میں نائب صدور، ڈپٹی سیکٹری جنرلز کے اجلاس سے خطاب کیا اور اجلاس کے مشترکہ مؤقف کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک و مِلت کی سلامتی اور دفاع قرآن و سُنت کی بالادستی اور آئینِ پاکستان کی روح کے مطابق اِس کے تمام آرٹیکلز کے نفاذ سے ممکن ہے۔مقتدر اور طاقتور طبقات آئین اور قانون کی پامالی کرتے رہیں گے تو انارکی کی آگ بھڑکے گی اور عوام می مایوسی، بغاوت اور انتقام کے جذبات تیزتر ہوں گے، امن عامہ کی صورتِ حال انتہائی مخدوش ہے. بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی خوفناک شکل اختیار کرگئی ہے۔اندرونِ سندھ ڈاکو راج، اغواء برائے تاوان انڈسٹری کی حیثیت اختیار کیے ہوئے ہیں، حکومتی رِٹ عملاً ختم ہوچکی، سرِشام شاہراہیں سفر کے لیے غیرمحفوظ ہوگئی ہیں۔وفاقی، صوبائی حکومتیں بیبس ہیں اور سکیورٹی فورسز تنہا صورتِ حال کو سبھالنے میں ناکام ہیں۔ اجلاس نے تجویز کیا ہے کہ امن عامہ کی بحالی اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے قومی ایکشن پلان کی ازسرِنو تشکیل ضروری ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز متفق ہوں اور بِلاامتیاز عملدرآمد کیا جائے۔ اجلاس نے مطالبہ کیا کہ پیکا قانون، جوکہ ایک کالا قانون ہے، اِسے فوری طور پر ختم کیا جائے اور ازسرِنو اتفاقِ رائے سے ضابطہ کار بنایا جائے۔
0 تبصرے