صاف ستھرا پنجاب مریم نواز کا خواب

تحریر: تابندہ سلیم

صاف ستھرا پنجاب مریم نواز کا خواب

صفائی نصف ایمان " دین اسلام کی تعلیم پر ہم کتنے عمل پیرا ہیں ۔پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لیکن بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اسلامی اصولوں کی پاسداری نہیں کی جاتی ہماری ساری پریشانیوں کا حل صرف مذہب کو صحیح طرح اپنانے میں ہے۔صفائی کے لحاظ سے آپ پاکستان کا دوسرے ممالک سے موازنہ کریں تو اندازہ ہوگا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔دوسرے ممالک میں داخل ہوتے ہی صفائی ستھرائی اتنی نظر آیے گی کہ رشک آے گا اسے دیکھ کے۔ہمارے ملک میں صفائی دور دور تک دکھائی نہیں دیتی وجہ یہی ہے کہ صفائی کو معمول کے مطابق رکھنے کے کوئی ٹھوس ا صول وضع نہیں کیے گیے۔خوش قسمتی سے وزیر اعلی ہنجاب مریم نواز شریف نے ہنجاب کو صاف ستھرا اور دلکش بنانے کے لئے عملی اقدامات شروع کر دئے ہیں۔اس پروگرام کو "ستھرا پنجاب " کے نام سے شروع کیا گیا ہے ۔

اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ستھراپنجاب لانچ کی تقریب میں شرکت کی اوراپنے لطاب میں کہا کہ تین ماہ میں زیر ویسٹ پنجاب کا ٹارگٹ پورا کریں گے۔ اس پروگرام۔کے تحت پہلی دفعہ شہروں اور دیہاتوں کی یکساں صفائی کا پلان بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں ستھرا پنجاب پروگرام کے آغاز پر خدا کا شکرادا کرتے ہیں۔ محمد نوازشریف نے شہروں اور دیہات کے یکساں صفائی کے پروگرام کو سراہا جس کے تحت ہر شہر اور گاؤں میں گھر گھر جاکر کوڑا اٹھایا جائے گا۔گھر کی طرح اپنی گلی محلے کو بھی صاف رکھنا بھی ہمارا فرض ہے۔

ہر کوئی گلی محلہ صاف رکھے گا تو چمکتا دمکتا پنجاب ملے گا۔ اس طرح سے چند ہفتوں میں ایک لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔ سڑکوں، گلیوں کو دھوکر چمکایا جائے گا۔ سینٹری اور ویسٹ مینجمنٹ سے متعلق انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔مریم نواز نے کہا کہ مری کو کئی سال بعد صاف ستھرا دیکھ کر خوشی ہوئی۔ مری میں صفائی کے لئے ہرطرح کی مشینیں موجود ہیں۔ پنجاب بھر میں صفائی اور کوڑا کرکٹ اٹھانے کیلئے 21ہزار جدید ترین مشینیں اور 80ہزارسے زائد آلات مہیا کیے جارہے ہیں۔

عوام کی زندگی میں بہتری لانے کیلئے پنجاب حکومت دن رات محنت کررہی ہے۔ صفائی نصف ایمان ہے، صفائی کرنے والے چھوٹے نہیں بڑے لوگ ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ جس طرح بیٹیاں گھر کو صاف رکھتی ہیں اس طرح ایک بیٹی پنجاب کو صاف رکھے گی۔ صفائی کرنے والوں کو کم ازکم اجرت کے معاہدے کے تحت معاوضہ ملے گا۔ کوڑا دائیں بائیں پھینکنے کی بجائے باقاعدہ ڈیمپنگ سائٹ بنارہے ہیں۔شہباز شریف کے جانے کے بعد میٹروبس کا ٹریک تباہ کر دیا گیا۔ایسا لگتا تھا کہ ٹین کا ڈبہ سڑک پر چل رہا ہے۔شہبازشریف کی حکومت اور کام چلتے رہتے تو چھ سال بعد پنجاب پتہ نہیں کہاں ہوتا اور پاکستان کہاں ہوتا۔مجھے شہباز شریف کا ترقی کرتا پنجاب نہیں ملا۔ شہباز شریف کے جانے کے بعد چار سالہ تباہ کن دور تنزلی کی طرف جاتا پنجاب ملا۔ منصب سنبھالا تو مسائل ہی مسائل ملے۔

ٹوٹے پھوٹے روڈز،صفائی کا ابتر نظام، سکول اور ہسپتال برے حال میں ملے۔گلی محلوں کی طرح سیاسی گند کو پاکستان سے صاف کرنا ضروری ہے۔جلاؤ گھیرؤ کی بار بار کال دی گئی پنجاب نے کان نہیں دھرا۔ کسی بھی شہر سے دو درجن سے زیادہ لوگ نہیں نکلے۔لاہور میں جب کوئی نکلا ہی نہیں تو نظر کہا آئے گا۔ احتجاج کی ہر کال بری طرح پٹ گئی۔ہم نے بھی چار سال جلسے جلوس اور عوام کے ساتھ گزارے ہیں،کبھی گملا بھی نہیں ٹوٹا۔خود کو جمہوری کہنے والوں کے طریقہ کار بھی جمہوری ہونے چاہیے۔

مریم نوازشریف نے کبھی توڑ پھوڑ کی ہے یا کروائی ہوں، دور کسی کا بھی ہوں ملک تو میرا ہے نا۔جب تک آپ جلسے جلوس کرتے رہے کس نے نہیں روکا۔ 9 مئی کو اپنے ملک ہی پر حملے کرنے والوں پر اب کوئی اعتبار کرنے کو تیار نہیں۔نہ ہی یہ پرامن ہیں اور نہ ہی احتجاج ہے،24نومبر کو احتجاج نہیں بلوے ہوئے۔سی ایم ایچ میں ایک ہی جگہ پولیس اور رینجرز کے جوان زیر علاج تھے۔احتجاج والوں کے ظلم و ستم کے بارے میں جو بتایا گیا وہ کم تھا، ہسپتال جا کر زخمیوں کی حالت دیکھ کر دنگ رہ گئی۔

پی ٹی آئی ورکرز نے ایس پی کو اکیلے گھیر لیا اور کیل والے ڈنڈوں سے ان کے سر پر زخم لگائے۔ دنیا میں کہاں ایسے پرامن احتجاج ہوتا ہے2014سے ان کا کوئی بھی ایک پرامن دھرنا یا احتجاج دکھادیں۔

kpk والے ہمارے بھائی ہیں وہ غیور اور بہادر پٹھان محب وطن ہیں۔غیرملکی لوگوں کو پیسے دیکر تشدد، جلاؤ گھیراؤ اور آگ لگانے کی ذمہ داری دی گئی۔ کے پی کے غیور عوام کا پیسہ دہشت گردوں کو دے رہے ہیں۔ پستول اور رائفل سے مسلح افراد نے پولیس والوں کو سامنے آکر گولیاں ماریں۔

رینجرز اور پولیس جوانوں کے جنازے اٹھے دنیا نے دیکھے، ہزار بندہ مر گیا تو جنازے کہا ں ہوئے؟ہزار سے پانچ سو،پانچ سو سے 270 اور اب 12افراد کے مرنے پر آگئے ہیں۔بشریٰ بی بی کے فرار کی ویڈیو دکھا دی، لوگوں کو مارنے کی ویڈیو کیوں نہیں بنائی۔ رینجرز، پولیس اہلکار یا کسی کی بھی جان گئی تو اس کا ذمہ داراڈیالہ میں بیٹھا قیدی ہے۔ کس نے کہا تھا کہ غلط کام کرو اور جیل میں جاؤ۔ ان کو کھل کر کھیلنے کی اجازت دی تو یہ خون کی ندیاں بہا دیں گے۔ ہسپتال میں رینجرز اور پولیس کے درجنوں جوانوں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔پرامن احتجاج ایسے ہوتا ہے۔

ماسٹر مائنڈ جیل میں بیٹھا ہے،اب اس سے جیل نہیں کاٹی جاتی۔ یہ دہشت گردوں کا گروہ ہے، سدباب کرنا ہوگا۔ آپ لوگوں کی ہڈیاں توڑ دیں اور قانون حرکت میں نہ آئے، آپ لوگ یہی چاہتے ہیں۔آج عوام کی فلاح و بہبود پر مشتمل کابینہ کا طویل ترین ایجنڈا منظور کرایا گیا۔

اپنی چھت، اپنا گھر پراجیکٹ کے تحت 1200گھر بن چکے ہیں،مزید 3500بننے جارہے ہیں۔ 12 ماہ میں ایک لاکھ گھر بنائیں گے۔ لوگوں کی زندگی میں آسانیاں اور بہتری آرہی ہے، وہ جھولیاں اٹھا کر دعائیں دیتے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ کے پی کے کی کیبنٹ میں بھی عوام کی فلاح وبہبود کے منصوبے بنیں۔ کے پی کے کابینہ میں آنسو گیس کے شیل کی خریداری اور حملوں کے لئے لیجانے والی گاڑیوں پر بات ہوتی ہے۔سرکاری ملازمین کو سادہ کپڑے پہنا کر حملہ آور بنا دیا جاتا ہے۔

صوبے کو وفاق کے سامنے کھڑا کرنا خطرناک ٹرینڈ اور کریمنل مائنڈ سیٹ ہے۔ ان کے کریمنل مائنڈ سیٹ کو ختم کرنا ہر پاکستانی کا فرض ہے ورنہ وہ آگ لگے گی جس سے کوئی نہیں بچے گا۔ انتشار کی کال مسترد کرنے پر پنجاب کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ہم محنت اور جذبے سے ان کے ہتھکنڈوں کو ناکام کریں گے مریم نوازشریف ایک جمہوری کارکن تو ہوسکتی ہے لیکن ایک تشدد پسند کارکن نہیں۔

پرامن احتجاج میں لوگ آرام سے بیٹھ کر اپنی بات ارباب اختیار تک پہنچاتے ہیں۔ محض احتجاج کرنا ہے تو خود کو ہتھیاروں سے لیس کر کے کوئی نہیں آتا۔ ہم نے بھی جیلیں کاٹی ہیں یہ بتائیں کہ نوازشریف نے کہا ہوکہ مجھے جیل سے نکالوورنہ ملک نہیں چلنے دوں گا۔پنجاب میں کسان کارڈ سے 26ارب روپے خرچ کرچکے ہیں۔ ملک اونچی اڑان کی طرف گامزن ہے ۔ہر آنے والے دن میں بہتری آئے گی۔ انشاءاللہ۔پاکستان کو اس کے شایان شان بلند مقام ملے گا۔

اللہ کا شکر ہے کہ ایک ایک لمحہ عوام می بھلائی کے لئے صرف ہوتا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پاکستان کے سب سے "ستھرا پنجاب " لانچ کردیا تین ماہ میں زیرو ویسٹ پنجاب کا ہدف مقرر وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ایکسپو سینٹر میں صفائی کے لئے جدید لوڈرز، ٹرک اور دیگر آلات کا معائنہ کیا۔انہوں نے سپرے مشین ، روڈ واشراور ای بائیک بھی دیکھیں اور سینٹری ورکرز کےکام ے کو سراہا۔صوبائی وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے ستھرا پنجاب کی تفصیلات بیان کیں۔

60ہزار ٹن ویسٹ روزانہ پیدا ہوتا ہے، صرف بیس ہزار اٹھایا جاتا تھا ۔لاہور میں اب کہیں کوڑا کرکٹ نظر نہیں آئے گا۔ کوڑا کرکٹ کی نشاندہی کے بعد چند گھنٹے میں کلیر کرنا ہوگا ورنہ متعلقہ کمپنی کو جرمانہ ہو گا۔ تقریب میں سپیکر پنجاب اسمبلی ،صوبائی وزرا ، ارکان اسمبلی اور دیگر نے کی شرکت کی۔ان اقدامات کی روشنی میں امید کی جاتی ہے کہ پنجاب کا شمار اب صاف ستھرے صوبوں میں ہوگا اور لاہور کے اوہر سے گردآلود ترین شہر کا ٹھپہ اتر جائے گا۔