سرکاری ملازمین کے بچوں کے کوٹہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق تمام پالیسز، پیکجز بارے کوٹے کو غیر آئینی قرار دیا

سرکاری ملازمین کے بچوں کے کوٹہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سرکاری ملازمین کے بچوں کے کوٹہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ 11 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس نعیم اختر افغان نے تحریر کیا

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق تمام پالیسز، پیکجز بارے کوٹے کو غیر آئینی قرار دیا

سپریم کورٹ نے جی پی او کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا 2021 کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا کوٹہ سے متعلق پرائم منسٹر پیکج فار ایمپلائمنٹ پالیسی اور اسکا آفس مینوریڈم کالعدم قرار دیدیا

سندھ سول سرونٹس رولز 1974 کے سیکشن 11 اے کو بھی کالعدم قرار دیدیا

خیبرپختواہ سرول سرونٹس رولز 1989 کا سیکشن 10 ذیلی شق 4 بھی کالعدم قرار

بلوچستان سرول سرونٹس رول 2009 کی شق 12 کالعدم اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر بیوہ یا بچے کا سرکاری ملازمت میں کوٹہ آئین کے آرٹیکل 3 آرٹیکل 4، آرٹیکل 5 زیلی شق دو, آرٹیکل 25 اور آرٹیکل 27 سے متصادم قرار

وفاق سمیت تمام صوبائی حکومتیں اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملازمتوں دینے کی پالیسی ختم کریں، سپریم کورٹ

عدالتی فیصلے کا اطلاق پہلے سے سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملنے والے کوٹے پر نہیں ہوگا، سپریم کورٹ

عدالتی فیصلے کا اطلاق دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کے قانونی ورثاء پر نہیں ہوگا، سپریم کورٹ

عدالتی فیصلے کا اطلاق شہدا کے ورثاء کو ملنے والے پیکجز اور پالیسیز پر نہیں ہوگا، سپریم کورٹ

وزیراعظم کو بھی کوٹے سے متعلق رولز نرم کرنے کا اختیار نہیں ہے، سپریم کورٹ

اچھی طرز حکمرانی کا حصول غیر مساوی سلوک اپنا کر حاصل نہیں کیا جا سکتا، سپریم کورٹ

کوٹے کے تحت ملازمتوں کا حصول میرٹ کے برخلاف ہونے کے ساتھ ساتھ امتیازی سلوک بھی ہے، سپریم کورٹ

محمد جلال نامی شہری نے اپنے والد کے میڈیکل گراؤنڈز پر ریٹائرمنٹ کی بنیاد پر درجہ چہارم کی ملازمت کے حصول کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا

پشاور ہائیکورٹ نے محمد جلال کو کنٹریکٹ پر ملازمت کی ہدایت دی تھی

پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف جی پی او نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی