تاریخ نے بہت بڑی ذمہ داری ہمارے کندھوں پر رکھ دی ہے، حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں، ہمیں پرانی سیاست کو چھوڑنا ہوگا: بلاول بھٹو زرداری

تاریخ نے بہت بڑی ذمہ داری ہمارے کندھوں پر رکھ دی ہے، حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں، ہمیں پرانی سیاست کو چھوڑنا ہوگا: بلاول بھٹو زرداری

تاریخ نے بہت بڑی ذمہ داری ہمارے کندھوں پر رکھ دی ہے، حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں، ہمیں پرانی سیاست کو چھوڑنا ہوگا:  بلاول بھٹو زرداری

کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ میں وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے مراد علی شاہ، اسپیکر کے لیے سید اویس شاہ اور ڈپٹی اسپیکر کے منصب کے لیے نوید انتھونی کو پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار نامزد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ نے بہت بڑی ذمہ داری ہمارے کندھوں پر رکھ دی ہے، حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں، ہمیں پرانی سیاست کو چھوڑنا ہوگا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ میں تمام اپوزیشن جماعتوں سے خواہ وہ اسمبلی میں ہوں یا باہر، ورکنگ ریلیشن شپ بنائے گی، اور ان کی جائز شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے بلاول ہاؤس میں ہونے والے سندھ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں موجود سندھ کے تمام نومنتخب پی پی پی اراکین اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ انتخابات بہت مشکل تھے، لیکن جس طرح پی پی پی امیدواروں نے سازشوں کا مقابلہ کیا وہ قابلِ تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام نے ایک بار پھر پاکستان پیپلز پارٹی سے اپنی توقعات منسلک کی ہیں، لہذا، آنے والی سندھ حکومت کارکردگی کے لحاظ سے اپنے سابقہ ریکارڈ بھی توڑ کر نئے سنگ میل عبور کرے گی۔ ہمارا مقابلہ صرف دیگر صوبوں کی حکومتوں سے نہیں، بلکہ کارکردگی میں وفاق سے بھی ہوگا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مراد علی شاہ، سید اویس شاہ اور انتھونی نوید کو بالترتیب سندھ میں وزیراعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کے لیے اپنی جماعت کے امیدوار نامزد کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ نوید انتھونی کو سندھ اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر نامزد کرکے پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر تاریخ رقم کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اویس شاہ نوجوان ہیں، اور امید ہے کہ وہ سابق اسپیکر آغا سراج درانی کی طرح ان کی رہنمائی کے ساتھ بہتر انداز میں اسمبلی چلائیں گے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ دیگر جماعتیں سیلاب متاثرین کو بھول چکی ہیں، لیکن ہمیں وہ یاد ہیں۔ ہم نے وفاقی کابینہ میں کوئی وزارت نہیں مانگی مگر ہم نے ایک چیز ضرور مانگی ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی میں وفاق اپنا کردار ادا کرے، ہمیں سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو ان کا حق دلوانا ہے۔ ہم ان کو گھر بناکر دیں گے اور ان گھروں کی خواتین کو مالکانہ حقوق دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے سندھ میں 50 فیصد اسکول بھی تباہ ہوگئے تھے، نئی حکومت ان اسکولوں کی بھی ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سابقہ صوبائی حکومت کی کارکردگی شاندار رہی ہے اور آنے والی حکومت اس تسلسل کو جاری رکھے گی۔ انہوں نے سندھ میں تعلیمی نصاب کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کرنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی جماعت کے نومنتخب ارکان اسمبلی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں عوامی مسائل کے حل کے لیے بھرپور کردار ادا کریں۔ آپ میرے آنکھیں اور کان بنیں۔ آپ اپنے حلقے کی عوام اور میرے درمیان پُل کا کردار ادا کریں، آپ عوام میں میرے سفیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام بڑی مشکل میں ہیں، اور وہ کوشش کریں گے کہ وفاق میں وہ اِس طرح اِن پُٹ دیں کہ عوام کو فائدہ پہنچے۔ انہوں نے نامزد وزیراعلیٰ کو ہدایات جاری کیں کہ حکومت بننے کے بعد سندھ میں غربت کو کم کرنے کے لیئے سندھ رورل سپورٹ آرگنائیزیشن (ایس آر ایس او) کے جاری پروگرام کو مزید وسعت دیں۔ انہوں نے سندھ میں آنے والی حکومت کو گائیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ زراعت اور پینے کے پانی سمیت آبی ذخائر کے منصوبوں کو اولین ترجیحات میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے کراچی سے کشمور تک پانی کے تمام منصوبوں بشمول کے-فور منصوبہ کو پایہ تکمیل پر پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ پی پی پی چیئرمین نے اپنی جماعت کے ارکان اسمبلی پر زور دیا کہ وہ کرپشن کے خاتمے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں کہا کہ وسائل کم اور عوام کو درپیش مسائل زیادہ ہونے کی وجہ سے زیادہ کاوشیں اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل تمام رہنما و کارکنان ایک خاندان کی طرح ہیں، اور جب تک ہم اپنے طریقے کے مطابق چلتے رہیں گے، ہم کامیاب ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اُن کے کندھوں پر بڑی ذمہ داری ہے۔ انہوں کہا کہ ملک میں نفرت و تقسیم کی سیاست عروج پر پہنچ چکی ہے، جس کی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے ایم کیو ایم-پی، سنی اتحاد کاوَنسل، جی ڈی اے، جے یو آئی-ایف اور قومپرست جماعتوں سمیت تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے، لیکن جھوٹ بولنا کسی کا حق نہیں۔ اور اگر کوئی جھوٹ بولے گا تو اس کا بھرپور جواب بھی دیں گے۔