الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتے، تکبندی کا معاملہ الیکشن کے بعد دیکھیں گے، سپریم کورٹ
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے تکبندی کے خلاف کیس کی سماعت سے انکار کرتے ہوئے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ اگر اس وقت معاملہ دیکھا جائے تو مقدمات کا سیلاب آجائے گا، جس سے الیکشن شیڈول متاثر ہوگا، بنیادی حقوق سیاسی کارکنان اور ووٹرز متاثر ہوں گے اور ہم انتخابات میں تاخیر نہیں چاہتے۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا جسے سپریم کورٹ نے آج جاری کیا۔
جج نے یہ فیصلہ بلوچستان کے دو اضلاع میں فرقہ واریت کے خلاف دائر درخواست پر دیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ آئین میں جج کا کردار جمہوریت اور آئین کا محافظ ہے، آزادانہ اور شفاف انتخابات سے ہی جمہوریت برقرار رہ سکتی ہے، انتخابات کے بغیر حکومت کو جمہوری حکومت نہیں کہا جا سکتا، آزادانہ اور شفاف انتخابات حقیقی معنوں میں آئینی ہیں۔ یہ جمہوریت ہے، انتخابات عوامی رائے کا احترام کرتے ہیں، قیادت عوام کو جوابدہ ہوتی ہے۔
فیصلے کے مطابق انتخابی شیڈول کے اجراء تک تمام مقدمات کا فوری حل ضروری ہے۔انتخابات میں تاخیر یا انتخابات سے متعلق مقدمات میں انتخابی عمل اور جمہوری نظام پر عوام کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔سیاسی ماحول عدم استحکام کا شکار ہوتا ہے۔سنا ہے۔ الیکشن شیڈول متاثر ہو گا۔
جج نے فیصلے میں لکھا کہ گھڑی کی سوئی انتخابات کے لیے آگے بڑھ رہی ہے، اس وقت ٹائیکونز کا معاملہ دیکھا گیا تو لاکھوں سیاسی کارکنوں اور ووٹرز کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے مینڈیٹ کے تحت دونوں حلقوں میں انتخابات کرائے، کیس کو عام انتخابات کے بعد دیکھیں گے، رجسٹرار آفس کیس کو عام انتخابات کے بعد سماعت کے لیے شیڈول کرے۔
0 تبصرے