سیاست صرف تجارت اور مفادات کا نام بن چکا ہے، مولاناشیرانی

سیاست صرف تجارت اور مفادات کا نام بن چکا ہے، مولاناشیرانی

سیاست صرف تجارت اور مفادات کا نام بن چکا ہے، مولاناشیرانی

کراچی () جمعیت علمائے اسلام پاکستان (رابطہ)کے سربراہ مولانامحمدخان شیرانی نے کہاہے کہ تحریک انصاف سے دائمی اتحاد ہے،الیکشن 2024ء کا ابھی کوئی امکان نہیں،تاہم جب بھی الیکشن ہوں گے پی ٹی آئی کے حلیف ہوں گے۔ یہ بات انہوں نے پارٹی کی سپریم کونسل کے رکن حافظ احمدعلی کی رہائشگاہ پر میڈیانمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام آج بھی عمران خان کے ساتھ ہے،اگر نتائج تبدیل نہ کئے گئے تو پی ٹی آئی کو آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ مولانامحمدخان شیرانی کا سوالات کے جواب میں کہناتھاکہ ملک میں نظریاتی سیاست کا ماحول نہیں، سیاست صرف تجارت اور مفادات کا نام بن چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاست میں راہبری کے اصول قابلیت طے کرتی ہے جبکہ یہاں وراثت میں سیاسی رہبر کا انتخاب ہوتا ہے اور جب سیاست تجارت ہو تو ملک کے حالات ایسے ہی ہونگے جیسے ابھی ہیں۔سیاسی رفاقت کے حوالے سے مولانا شیرانی نے کہا کہ ہماری رفاقت اور اتحاد دائمی طور پر عمران خان سے ساتھ ہے، جبکہ معاونت مشروط ہے۔ مقامی سطح پر ذمہ داران طے کریں گے کہ اتحاد اور الحاق کس جماعت کے ساتھ ہوگا یہ فیصلہ اوپر جبراً نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ میں نے2018ء میں بھی میں نے کہاتھاکہ کوئی وزارت برائے انتخابات بھی ہونی چاہئے۔یہاں ملک کی صورتحال تو یہ ہے مفتی کے فتوے، صحافی کے قلم، جج کے فیصلے اور جرنیلوں کی وردیاں کرائے پر دستیاب ہیں جب ملک کرائے پر ہوگا تو حالات سے کیا توقعات رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پشاور میں جمعیت علمائے اسلام پاکستان کی جانب سے 26 تاریخ کو پیغام امن کے نام سے جلسے کے انعقادکو روکنے کے لئے دفعہ 144 کا نفاذہماری مقبولیت کا خوف ہے۔جمعیت علماء اسلام کے رہبر مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ موجودہ ملکی صورت حال میں الیکشن ناگزیر ہیں جمعیت علماء اسلام الیکشن میں عمران خان کی اتحادی ہے قومی حالات قومی کردار پر اثرانداز ہیں پشاور میں دفع 144لگانے مخالفین کی شکست ہے، ایک سوال کے جواب میں مولانا شیرانی نے کہا کہ افغانیوں کو نکالنے کے لئے پاکستان چاہتا ہے کہ کوئی اسے بڑا تصور کرتے ہوئے افغان باشندوں کی سرپرستی کا کہے، جس پر حکومت ان سے افغان باشندوں کا کرایہ وصول کرے،عمران کے ساتھ مشارکت مستقل ہے معاونت مشروط ہے،علاقائی سطح پر جو ساتھی اپنے حلقے سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں مقامی سطح پر کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد کرسکتے ہیں۔موجودہ سیاست تجارت کی شکل اختیار کرچکی ہے جب ایسی صورت حال ہوجائے تو قوم کے لیڈر اپنے لوگوں کی بولیاں لگاتے ہیں،الیکشن کمیشن نے ہماری جماعت کو جمعیت علماء اسلام کا نام رجسٹرڈ نہیں کیا بطور نشانی ہماری جماعت کے نام کے آگے رابطہ جمعیت علماء اسلام لگادیا اور جماعت رابطہ جمعیت علماء اسلام کے نام سے رجسٹرڈ کردی گئی،الیکشن میں جانے کا فیصلہ سپریم کونسل کے ارکان کی مشاورت کے بعد کیا گیا۔اگر الیکشن میں نتائج مغرب کی مرضی کے خلاف آئے تو وہ نتائج پر پانی پھیر دیتے ہیں اور اپنی مرضی کے نتائج کا اعلان کرواتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کس جس کو تم وزیر اعظم کہتے ہو وہ ہمارے پاس گاڑیوں کی ڈگی میں چھپ کر آتے ہیں اور جو ہماری مرضی کے خلاف کرتا ہے ہم اسے جیل بھیج دیتے ہیں۔ مولانا شیرانی نے پوری قوم کو ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ میری یہ بات تمام لوگوں کو پہنچاؤ، نا جھوٹ بولو، نا جھوٹوں کا ساتھ دو، سچ بولو، سچوں کا ساتھ دو۔ اس موقع پرجمعیت علمائے اسلام پاکستان کی سپریم کونسل کے رکن مولانامحمودالحسینی، جے یوآئی یوتھ کراچی کے جنرل سیکریٹری رانا محمد صابر،سیکریٹری اطلاعات مفتی عابدملک، مولانا منصور مینگل، مولانا ریاض الرحمٰن، مولانا عبد الکبیر مینگل،حاجی شکیل گجر، دانش قادری، عظیم احمد ایڈوکیٹ،مولانا حماد اللہ مدنی، قاری اللہ داد، قاری سعید، حاجی عارف ودیگر بھی موجود تھے۔