معروف ادیب اور صحافی سعید خاور کی کتاب '' کراچی۔ اوراق شبستان'' کے سرورق کی تقریب رونمائی

کتاب '' کراچی۔ اوراق شبستان'' کے سرورق کی تقریب رونمائی گزشتہ روز کراچی پریس کلب میں منعقد ہوئی

معروف ادیب اور صحافی سعید خاور کی کتاب '' کراچی۔ اوراق شبستان'' کے سرورق کی تقریب رونمائی

کراچی(اسٹاف رپورٹر) معروف ادیب اور صحافی سعید خاور کی شہر قائد کی زندگی اور تاریخ پر کتاب '' کراچی۔ اوراق شبستان'' کے سرورق کی تقریب رونمائی گزشتہ روز کراچی پریس کلب میں منعقد ہوئی ۔اس موقع پرصدر کراچی پریس سعید سربازی، سیکریٹری شعیب احمد، سابق سیکرٹری مقصود یوسفی، ممبر گورننگ باڈی ذوالفقار راجپر، سینئر صحافی سہیل دانش، شبیرسومرو، نصیر احمد، طاہر حبیب، طاہر نور اور اقبال صدف سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ معروف آرٹسٹ نائلہ لودھی نے صاحب کتاب سعید خاور کو کتاب کا ٹائٹل پیش کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی نے کہا کہ سعید خاور ملکی صحافت کا ایک معتبر نام ہیں ۔شہر قائد کی زندگی اور جاگتی راتوں کے حوالے سے انہوں نے جو کچھ دیکھا وہ اس کتاب میں قلمبند کیا ہے۔ سعید خاور کی کتاب کراچی کے حوالے سے ایک بڑا ریفرنس ثابت ہوگی ۔ یہ کتاب ان کی کراچی سے محبت کی بھی ایک دلیل ہے۔ کراچی سے محبت کرنے والوں کے لیے ''کراچی ۔ اوراق شبستان'' ایک تحفہ کی طرح ہے ۔ سعید خاور نے اس کتاب میں کراچی کے پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے جو آج سے پہلے چھپے ہوئے تھے ۔ انہوں نے اس کتاب کے ذریعہ کراچی کا مثبت تاثر اجاگر کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کتاب کے سرورق کی رونمائی پر سعید خاور کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ وہ اپنے قلم کی طاقت سے مزید موضوعات کا احاطہ کریں گے اور قارئین کو اپنے تجربات سے آگاہ کریں گے۔ کراچی پریس کلب کے سیکرٹری شعیب احمد نے کہا کہ '' کراچی ۔ اوراق شبستان'' سعید خاور کی کراچی میں گذری ہوئی زندگی کا نچوڑ ہے۔ انہوں نے اس کتاب کے ذریعہ نوجوان نسل کو اس کراچی سے متعارف کرایا ہے جس سے وہ لاعلم تھے۔ چند عاقبت نا اندیش لوگوں کی وجہ سے کراچی کی پہچان ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اس جیسی منفی چیزیں بن گئی تھیں لیکن سعید خاور نے کراچی کے ان پہلوؤں کی طرف روشنی ڈالی ہے جس کی وجہ سے شہر قائد عام لوگوں کے لیے ''ماں '' کا درجہ رکھتا ہے۔ صاحب کتاب سعید خاور نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سے اپنی جھولی بھرنے والے تو بہت ہیں لیکن اس کا حق ادا کرنے والے اور اسے گلے لگانے والے لوگوں کی کمی ہے۔ میں نے اس کتاب کے ذریعہ لوگوں کو اس جانب راغب کرنے کی کوشش کی ہے کہ کراچی کو صرف ذریعہ معاش کا ہتھیار نہ سمجھا جائے بلکہ اس کا کماحقہ حق ادا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی علم وادب کا مرکز ہوا کرتا تھا لیکن مشینی زندگی نے اس سے اس کی ثقافت چھین لی ہے، قلم اور کتاب سے دوری قوموں کو تباہی سے دوچار کر دیتی ہے، ہمیں قلم اور کتاب سے ٹوٹتا ہوا رشتہ بحال کرنا ہو گا ورنہ تباہی ہمارا بھی مقدر بن جائے گی۔ سعید کاور نے کہا کہ کراچی میری جائے پیدائش نہیں ہے لیکن یہ شہر مجھے اپنی جنم بھومی محراب والا بہاول پور کی طرح دل سے عزیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر سے پورے ملک کی معاشی زندگی جڑی ہے، یہ شہر ترقی کرے گا تو پاکستان بھی ترقی کی راہ پر گامزن رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی کے علاوہ تھر کے حوالے سے ان کی بیک وقت چار زبانوں اردو، انگریزی، سندھی اور سرائیکی میں کتابیں بھی زیرطبع ہیں جو جلد قارئین کے مطالعہ میں آئیں گی۔ تقریب کے اختتام کراچی پریس کے صدر، سیکریٹری اور سینئر صحافیوں نے سعید خاوراور آرٹسٹ نائلہ لودھی کو اجرک کا تحفہ پیش کیا