ٹرائل کورٹ کی جانب سے تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا معطل کی جاتی ہے، فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آٹھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا, چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بنچ نے فیصلہ جاری کیا جس مين کها گيا تها که ٹرائل کورٹ کی جانب سے تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا معطل کی جاتی ہے،
ٹرائل کورٹ نے الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ پر سزا کا فیصلہ سنایا،
سزا معطلی کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے قائم علی شاہ کیس کا حوالہ بھی شامل
سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر کیس میں سزا معطل ہو،
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ضمانت دینا یا انکار کرنا ہائیکورٹ کی صوابدید ہے،
اس کیس میں دی گئی سزا کم دورانیے کی ہے،
عدالت سمجھتی ہے کہ درخواست گزار سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا حقدار ہے،
سزا معطلی کی درخواست منظور کر کے پانچ اگست کو ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے،
درخواست گزار کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرانے پر ضمانت پر رہا کیا جائے،
0 تبصرے