لوک گلوکار علن فقیر کو مداحوں سے بچھڑے 23 برس بیت گئے

علن فقیرعلیل ہوئے اور کراچی کے مقامی اسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد 4 جولائی سن 2000ء کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئے

کراچی: صدارتی تمغہ یافتہ لوک گلوکار علن فقیر کو مداحوں سے بچھڑے 23 برس بیت گئے۔ سندھ کے روایتی لباس میں ملبوس الن فقیر نے اپنی مخصوص گائیکی کے ذریعے صوفیانہ کلام کو جس انداز میں پیش کیا وہ صوفیانہ شاعری سے ان کی محبت کا واضح ثبوت ہے، ان کی گائیکی کے چرچے اندورن سندھ میں تو پہلے ہی تھے مگر گلوکار محمد علی شہکی کے ساتھ گیت نے الن کی شہرت کو چار چاند لگا دیے۔ لطیفی راگ سن کر الن فقیر پر وجد کی کیفیت طاری ہوجاتی تھی، اسی وجہ سے انہوں نے مشہور صوفی بزرگ شاہ عبدالطیفؒ کے مزار پر رہائش اختیار کرلی، ان کے شوق کو دیکھتے ہوئے رفقا نے باقاعدہ گانے کا مشورہ دیا جس پر علن نے شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ کا کلام گانا شروع کردیا۔ حکومت نے علن فقیر کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے سن 1980ء میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔ انہوں نے شاہ عبدالطیف ایوارڈ، شہباز اور کندھ کوٹ ایوارڈز بھی حاصل کیے۔ علن فقیرعلیل ہوئے اور کراچی کے مقامی اسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد 4 جولائی سن 2000ء کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ صوفیانہ اور لوک موسیقی کے حوالے سے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔