متاثرہ خاندانوں کے نمونے لیے جا رہے ہیں تاکہ شناخت ہو سکے اور 193 ڈی این اے سیمپلز حاصل کر لیے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کشتی میں سوار پاکستانیوں کی اب تک کی تعداد 350 ہے جبکہ 281 فیملیز نے رابطہ کیا ہے کہ ان کے بچے اس حادثے کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ایوان میں خطاب میں کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ کشتی میں 400 لوگوں کی گنجائش تھی لیکن اس میں 700 افراد سوار کیے گئے اور راستے میں حادثے کا شکار ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ کشتی میں سوار پاکستانیوں کی اب تک کی تعداد 350 ہے، حادثے میں بچائے گئے 104 افراد میں 12 پاکستانی ہیں، شاید کسی دہشتگردی کے واقعے میں بھی اتنی جانیں نہیں گئیں۔
ان کا کہنا تھاکہ 82 لاشیں سمندر سے نکالی گئی ہیں، نادرا کی ٹیمیں اور ڈی این اے کے ذریعے شناخت کی کوشش کررہی ہیں، پاکستان میں 281 فیملیز نے رابطہ کیا ہے کہ ان کے بچے اس حادثے کا شکار ہو سکتے ہیں، فیملی سے رابطے سے متعلق ڈیسک قائم کر دیے گئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ متاثرہ خاندانوں کے نمونے لیے جا رہے ہیں تاکہ شناخت ہو سکے اور 193 ڈی این اے سیمپلز حاصل کر لیے ہیں۔
0 تبصرے