مردوں کا عالمی دن : خاموش محافظوں کے مثبت کردار اور صحت کو اجاگر کرنے کا دن

حسن پٹھان

مردوں کا عالمی دن : خاموش محافظوں کے مثبت کردار اور صحت کو اجاگر کرنے کا دن

دنیا بھر میں ہر سال 19 نومبر کو انٹرنیشنل مینز ڈے یعنی مردوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کا آغاز 1999 میں ہوا، جس کا بنیادی مقصد مردوں اور لڑکوں کی جسمانی و ذہنی صحت پر توجہ دینا، ان کے مثبت کردار کو سراہنا اور صنفی ہم آہنگی کو مضبوط بنانا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آج جب دنیا مردوں کے عالمی دن کا اعتراف کر رہی ہے، تو خود مرد ہی اکثر اس سے بے خبر رہتے ہیں۔ معاشرے میں مرد کو ہمیشہ مضبوط، بے نیاز اور ہر مشکل کا مقابلہ کرنے والا کردار سمجھا جاتا ہے۔ اسے محافظ، سربراہ اور سہارا تصور کیا جاتا ہے—اور اسی باعث اسے وہ توجہ، احساس اور ہمدردی نہیں مل پاتی جس کا وہ برابر حق دار ہے۔ مرد کی آنکھ اکثر اشکوں سے خالی ہوتی ہے، کیونکہ وہ دکھ درد کو اپنے اندر جذب کر کے دوسروں کو تکالیف سے بچاتا ہے۔ وہ خود کو مضبوط ظاہر کرتا ہے تاکہ اس کے پیاروں کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ باپ ہے تو سایہ دار شجر، بھائی ہے تو ڈھال، شوہر ہے تو ہم راز، بیٹا ہے تو دل کا سکون۔ لیکن اس کے باوجود مرد اپنی ذہنی، جذباتی اور جسمانی صحت پر کھل کر بات نہیں کر پاتا۔ معاشرتی توقعات اسے ایسا ’’مضبوط‘‘ بناتی ہیں کہ وہ اپنے مسائل کو پسِ پشت ڈال کر مشینی انداز میں زندگی گزارتا رہتا ہے۔ اس سال عالمی یومِ مرد کا مرکزی موضوع ہے: “مردوں کے مثبت رول ماڈلز” جس کا مقصد ہے کہ معاشرے میں مردوں کے مثبت کردار، اقدار، ذمہ داریوں، ثقافتی اہمیت اور تعمیراتی سوچ کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ اس دن کے ذریعے دقیانوسی تصورات کے خاتمے، احترام کی فضا کے فروغ اور ایسے مثبت مردانہ نمونوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو دنیا میں بہتر رویوں، بہتر حل اور بہتر معاشرتی تعاون کی بنیاد رکھتے ہیں۔