سپریم کورٹ نے سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

سپریم کورٹ نے سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

سپریم کورٹ نے سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کا سپریم کورٹ کا فیصلہ کالعدم ہے۔ چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 53 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، جس میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ اور جسٹس منصور علی شاہ کا اضافی نوٹ بھی شامل کیا گیا ہے۔ تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سمیع اللہ بلوچ کے کیس میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم ہے، سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کا اعلان دے کر آئین میں تبدیلی کی کوشش کی۔ عدالتی فیصلے کے مطابق الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد نااہلی کی مدت پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوسکتی، آرٹیکل 62 ون ایف میں تاحیات نااہلی کا کوئی ذکر نہیں۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق ضیاء الحق نے مارشل لاء لگایا اور آرٹیکل 62 میں تاحیات نااہلی کی شق شامل کی، تاحیات نااہلی عوام کے الیکشن لڑنے اور ووٹ ڈالنے کے حق کے منافی ہے۔ فیصلے کے مطابق آرٹیکل 62 1 ایف یہ واضح نہیں کرتا کہ ڈیکلریشن کس کو کرنا چاہیے، کوئی قانون یہ نہیں بتاتا کہ آرٹیکل 62 1 ایف کے تحت نااہلی کا طریقہ کار کیا ہوگا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ سابق جج عمر عطا بندیال نے سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ لکھا اور اسے مسترد بھی کیا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی مستقل یا تاحیات نہیں، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی عدالت کے اعلان تک محدود ہے۔ انہوں نے لکھا کہ نااہلی تب تک برقرار ہے جب تک عدالت عظمیٰ کا اعلامیہ موجود ہے، سمیع اللہ بلوچ کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ درست تھا۔