سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی ختم کر دی

سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی ختم کر دی

سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی ختم کر دی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح پر فیصلہ سناتے ہوئے تاحیات نااہلی ختم کر دی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مختصر فیصلہ سنا دیا۔فیصلے میں سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی ختم کردی اور یہ فیصلہ 1-6 کی اکثریت سے دیا گیا۔

عدالت نے سمیع اللہ بلوچ نااہلی کیس کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے قرار دیا کہ سیاستدانوں کی نااہلی تاحیات نہیں ہوگی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت نااہلی کی مدت 5 سال تک ہے، نااہلی کی مدت کے قانون کو جانچنے کی ضرورت نہیں، 62 ایف این کی تشریح عدالتی اعلامیے کے ذریعے آئین میں پڑھنا ہے۔ اعلان کے بارے میں کوئی قانون نہیں۔ عمل موجود نہیں ہے۔

فیصلے کے مطابق آرٹیکل 62 ون ایف میں یہ شامل نہیں کہ عدالت کیا ہے، آرٹیکل 62 ون ایف میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ڈیکلریشن کس نے دینا ہے، آرٹیکل 62 ون ایف میں یہ شامل نہیں کہ نااہلی کی مدت کتنی ہو گی۔ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو یہ بتاتا ہو کہ آرٹیکل 62 UNF کے تحت نااہلی کا طریقہ کار کیا ہو گا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی قانون نہیں جو یہ واضح کرتا ہو کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کیا ہوگی۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا 62 1F کے تحت نااہلی منصفانہ ٹرائل اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہے یا نہیں۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی نہیں، نااہلی تب تک ہے جب تک عدالتی فیصلہ نہ ہو، سمیع اللہ بلوچ کا فیصلہ درست تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد ضروری تھا کہ فیصلہ فوری سنایا جاتا۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں 7 رکنی بنچ نے سماعت کی تھی اور 5 جنوری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔