عوام کو صحت سے متعلق سہولیات فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیںپروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ
کراچی (اسٹاف رپورٹر )سامان شفا فاونڈیشن (SSF) اور ایزی ہیلتھ ٹیک نے ہیلتھ ایشیا، کراچی ایکسپو سینٹر میں پاکستان میں میڈیکل ڈیوائسز کی برآمدات کی قیادت میں ترقی کو فروغ دینے کے موضوع پر ایک کانفرنس کا مشترکہ اہتمام کیااس موقع پریگر تنظیموں نے اپنے خیالات کو تھاٹ لیڈرشپ کی بات چیت کے طور پر پیش کیا طبی آلات کی اس موقع پرچیئرمین سا مان شفا ءفاﺅنڈیشن شاہد نور، سی او ای ایزی ہیلتھ ٹیک انٹرنیشنل پرائیویٹ لیمیٹیڈ انجینئر نعیم خانانی،سی ای او ڈاکٹر عیسیٰ لیبارٹری پروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ ،چانسلرملیر یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان، سی ای او انڈس ہسپتال پروفیسر عبدالباری،انجینئر امیر سہیل کاشف،سی ای اوآر ایم ٹی پروفیسر ڈاکٹر مرتضیٰ ،سی ای اوسایا امپکس سید عمر احمد ،سی ای او ایل ڈی ایس ظفر محمود،وائس چانسلر یو آئی ٹی یوڈاکٹر جوہر اور دیگر بھی موجود تھے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سامان شفا ءفاﺅنڈیشن ڈاکٹر شاہد نور نے کہاکہ پاکستان میں معیاری اور سستے طبی آلات کی تیاری سے طب کے شعبے میں انقلاب آئے گا انہوں نے کہاکہ سا مان شفاءفاﺅنڈیشن کی کاوشوں سے 10 سے زائد طبی آلات نہ صرف پاکستان میں تیار کئے جا چکے ہیں بلکہ دوسرے ممالک کو فروخت بھی کئے جا رہے ہیں ڈاکٹرشاہد نور نے کہا کہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں پاکستانی پروڈکٹس اپنے معیار کی وجہ سے انتہائی مقبول ہیں حکومتی تعاون سے اس شعبے کو مزید فروغ دیا جا سکتا ہے اس موقع پر سی ای او ڈاکٹر عیسیٰ لیبارٹری پروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے کہا کہ عوام کو صحت سے متعلق سہولیات فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان تقریباََ1بلین ڈالرز کے طبی آلات دیگر ممالک سے درآمد کرتا ہے جس کی وجہ سے عوام کو علاج معالجے کی سستی سہولیات فراہم کرنا نجی ہسپتالوں کے لئے انتہائی مشکل عمل ہے اگر یہی تمام طبی آلات پاکستان میں تیار کئے جائیں توپاکستانی عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات با آسانی سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں میسر آ سکیں گی ڈاکٹرشاہد نور نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ SSF منافع بخش تنظیم کے لیے نہیں ہے جو SECP اور PCP کے ساتھ 42 کے تحت رجسٹرڈ ہے، SSF کا مقصد ایکو سسٹم کو سستی اور قابل رسائی صحت کی دیکھ بھال کے لیے فعال بنانا ہے ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے کہا کہ طبی آلات بنانے کے اداروں کے قیام سے ملکی معیشت بھی مستحکم ہوگی جبکہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع بھی مل سکیں گے کانفرنس سےEasy Health Tech and Quantum BioLabs کے سی او او انجینئر نعیم خانانی نے کہا کہ پاکستان ہر شعبے میں نمایاں خدمات پیش کر رہا ہے جبکہ طب کے شعبے میں بھی ترقی کے وسیع مواقع موجود ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طبی آلات کی تیاری اور فروخت سے ملکی معیشت پروان چڑھے گی جبکہ غیر ملکی سرمایہ کار بھی اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنے میں خصوصی دلچسپی رکھتے نعیم خانانی نے کہا کہ ہر شعبے میں ترقی پاکستان کی ہیں ہیں ض ترقی سے جڑی ہوئی ہے اگر حکومتی سرپرستی حاصل ہو تو پاکستان طب کے شعبے میں بھی اپنا اعلیٰ مقام حاصل کر سکے انہوںنے کہاکہ زیادہ تر طبی آلات یورپ، چین، جاپان، امریکہ، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک سے 1.1 بلین ڈالر سالانہ کی درآمد کیے جا رہے ہیں جنہیں مقامی طور پر غیر ملکیوں کے ساتھ لائسنسنگ انتظامات کے تحت تیار کیا جا سکتا ہے ممالک پاکستان میں میڈیکل ڈیوائس انڈسٹری کو فروغ دیں گے تاکہ محنت سے کمایا جانے والا زرمبادلہ بچایا جا سکے اور بہت زیادہ ضروری فاریکس کمانے کے لیے میڈیکل ڈیوائسز برآمد کی جا سکیں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی کاوشوں سے کمیونٹی،انڈسٹری اوراکیڈمیزکو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کا موقع مل رہا ہے جو انتہائی خوش آئند ہے ڈاکٹر ظفر مرزا کی ایک اہم تقریر میں سابق وفاقی وزیر صحت نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں برآمدی قیادت والے طبی آلات کی ترقی کو بڑھانے کے لیے نیشنل میڈیکل ڈیوائس پالیسی وضع کرنے کے لیے آگے آنے کا بہترین وقت ہے ڈاکٹر عبدالباری، سی ای او انڈس ہسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک نے IHNN کے 15 سال کے کامیاب متاثر کن سفر کو شیئر کیا جس میں پورے پاکستان میں عوام تک صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی مفت فراہمی اس بات کی واضح مثال ہے کہ جہاں مرضی ہے وہاں راستہ ہے انہوں نے بتایا کہ IHHN نے مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پہلے ہی پاکستان میں مصنوعی آلات اور آرتھوٹک آلات کی تیاری شروع کر دی ہے پروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ عبداللہ نے بجا طور پر نیشنل میڈیکل ڈیوائس پالیسی 2023 پر ایک پینل ڈسکشن پر غور و خوض کیا اور اسے معتدل کیا جس کا مسودہ ایزی ہیلتھ ٹیک اور SSF نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا جس میں پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان، پروفیسر ڈاکٹر مرتضیٰ جیسے قابل اطلاق علم کے ساتھ صنعت اور اکیڈمی کے قابل پینلسٹ شامل تھے نجابت، پروفیسر ڈاکٹر جوہر علی، شفا ڈیوائسز کے سید عمر احمد اور ایل ڈی ایس کے ظفر محمود اس کانفرنس کے ڈائریکٹر اور COO ایزی ہیلتھ ٹیک انجینئر کے ذریعہ زیر انتظام انڈسٹری اکیڈمیا لنکیج پر ایک اعلیٰ طاقت والا پینل ڈسکشن نعیم خانانی اس طرح کے فکر انگیز پینل ڈسکشن کے پینلسٹس میں پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع چیئرمین ایس ایچ ای سی، این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش لودی، پروفیسر ڈاکٹر شاہد نور، پروفیسر اظہار حسین، پروفیسر سید عرفان حیدر، پروفیسر ڈاکٹر اقبال شامل تھے جبکہ صنعتکاروں اور تاجروں نے صنعت کے حصے کے طور پر پاکستان میں طبی آلات کی برآمدات کی قیادت میں ترقی کو فروغ دینے کے لیے صنعت اور اکیڈمیا کے درمیان خلیج کو پر کرنے کے لیے چیلنجز اور مواقع پر تبادلہ خیال کیا اسپیشل اکنامک زون میں فارما اینڈ میڈیکل انکلیو کا اعلان کیا گیا جس میں کراچی میں ایک ایکسپورٹ لیڈ انڈسٹریل پارک جو فارما، بائیوٹیک اور میڈیکل ڈیوائسز کے شعبوں سے سالانہ 300 سے 500 ملین ڈالر کی اضافی برآمدات کے اضافے کے ساتھ 10 بلین امریکی ڈالر تک کا ایف ڈی آئی حاصل کر سکتا ہے میسرز ایزی ہیلتھ ٹیک کی طرف سے SSF کے ساتھ کانفرنس کے علاقے میں تجربہ زون پیش کیا گیا ہے جس میں کیسڈ میڈیکل ڈیوائسز اور وینٹی لیٹر، آٹسٹک روبوٹ اور دیگر بائیو سینسر پر مبنی کٹس اور بہت سے دیگر طبی آلات کی لائیو پرفارمنس دکھائی گئی ہے پروفیسر سید شاہد نور چیئرمین سامان شفا فاونڈیشن (SSF) اور ایزی ہیلتھ ٹیک نے پاکستان میں طبی آلات کی ترقی کو بڑھانے کے لیے درج ذیل سفارشات کی ہیں 1) طبی آلات کی تیاری کے لیے مشینری اور خام مال کی درآمد کے لیے تمام قابل اطلاق کسٹم ڈیوٹی، ٹیکسز اور لیویز کو معاف کیا جائے اور طبی آلات کی تیاری کی سہولیات کو 5 سال کی ابتدائی مدت کے لیے ٹیکس کی چھٹی دی جائے، تاکہ مقامی ترقی کو فروغ مل سکے 2) ڈریپ طبی آلات کے مینوفیکچررز کو فاسٹ ٹریک بنیادوں پر سہولت فراہم کرے گا اور صنعت اور تعلیمی اداروں کو سامان شفاءکے ساتھ ڈسیمینیشن سیمینار فراہم کرے گا3) سامان شفا یونیورسٹی کی سطح کے ساتھ ساتھ صنعت کے لیے ORIC ڈائریکٹرز کو طبی آلات کی ترقی کے لیے انوویشن فریم ورک پر ورکشاپس کا ایک سلسلہ پیش کر رہا ہے4) پی پی ایم اے، فارما بیورو، ایچ ڈی اے پی اور سامان شفا پاکستان میں طبی آلات کی ترقی کو بڑھانے کے لیے تعاون کریں گے5) فارما اور میڈیکل ڈیوائس انکلیو بطور ایکسپورٹ لیڈ انڈسٹریل پارک ایف ڈی آئی کو راغب کرنے، ایک اضافی برآمدی آمدنی، براہ راست اور بالواسطہ ملازمتوں کی تخلیق کے لیے ایک اہم قدم ہوگا۔
0 تبصرے