سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کر کے صوبے میں سرمایہ کاری لانے کیلئے سخت محنت کر رہی ہے
کراچی: نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر)مقبول باقر نے کہا ہے کہ انکی حکومت کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور کچے کے علائقوں میں ڈاکوؤں کے خاتمہ کیلئے مسلسل جدوجہد کر رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کر کے صوبے میں سرمایہ کاری لانے کیلئے سخت محنت کر رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس 24 کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی جنہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ان سے ملاقات کی اور چیف انسٹرکٹر میجر جنرل عامر نجم نے وفد کی قیادت کی۔ صوبائی نگراں وزراء بریگیڈیئر (ر) حارث نواز، مبین جمانی، جنید شاہ، عمر سومرو، چیئرمین پی اینڈ ڈی شکیل منگنیجو، سیکرٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس رفعت مختار اور صوبائی سیکرٹریز نے پروگرام میں شرکت کی۔ اجلاس کو چیئرمین پی اینڈ ڈی شکیل منگنیجو اور آئی جی پولیس رفعت مختار نے بالترتیب ترقی اور جرائم کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ اسٹریٹ کرائم: آئی جی پولیس نے بتایا کہ ستمبر 2023 کے دوران اب تک اسٹریٹ کرائم کی 63527 وارداتیں ہوئیں جن میں 20830 موبائل چھیننے اور 36369 موٹرسائیکلیں چوری شامل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے شرکاء کو بتایا کہ پولیس اور رینجرز نے اسٹریٹ کرمنلز اور ڈرگ مافیا کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشنز تیز کردیے ہیں جو اسٹریٹ کرائم میں بھی ملوث ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے اپنی پولیس رینجرز کو کریک ڈاؤن کے ذریعے اسٹریٹ کرمنلز کے خاتمے کا ٹاسک دیا ہے۔ پولیس نے اسٹریٹ کرمنلز کا ڈیٹا تیار کرنا بھی شروع کر دیا ہے اور اسٹریٹ کرائم کے خلاف قانونی کارروائی کو مضبوط بنایا گیا ہے۔ اغوا برائے تاوان: آئی جی پولیس نے بتایا کہ 2022 میں اغوا برائے تاوان کے 81 کیسز کے نتیجے میں رواں ال 221 مقدمات درج کیے گئے۔ لاڑکانہ رینج میں 128 جبکہ سکھر رینج میں 46 کیسز ہیں۔ جسٹس باقر نے کہا کہ آپریشن کو پاک فوج/رینجرز کی مدد حاصل ہے اور غالباً ڈرونز ریور بیڈ کے مرکز میں واقع گھنے جنگل میں ان کے ٹھکانے کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کیے جائیں گے۔ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا ہے تاہم اسے جلد تیز کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکو ہتھیار ڈالنے لگے ہیں اور سات ڈاکوؤں نے گزشتہ ہفتے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 2023 میں 12368 ڈاکو/دہشت گرد ہلاک اور 190 زخمی ہوئے۔ ترقیاتی پورٹ فولیو: چیئرمین پی اینڈ ڈی شکیل منگنیجو نے کہا کہ سندھ کی آبادی 55.696 ملین ہے۔ صوبے میں مردوں کی شرح خواندگی 71 فیصد اور خواتین کی شرح خواندگی 46 فیصد ہے۔ سکول چھوڑنے کی شرح 51 فیصد ہے جس کیلئے محکمہ سکول ایجوکیشن اس مسئلے کو کنٹرول کرنے کیلئے مختلف مراعات بالخصوص اسکالرشپ اور مراعات پیش کر رہا ہے۔ محکمہ صحت کے اعداد و شمار سے متعلق اجلاس کو بتایا گیا کہ زچگی کی شرح اموات 224 فی ایک لاکھ اور بچوں کی اموات کی شرح 39 فی ہزار ریکارڈ کی گئی ہے۔ صوبائی حکومت کے اقدامات سے سندھ میں 23-2022کے دوران پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ امکانی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے اور اپنے ثقافتی اعتباد سے بھرپور ورثے اور صوفی روایت کیلئے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کو بے پناہ قدرتی اور انسانی وسائل سے نوازا گیا ہے جس میں کوئلہ، تیل اور گیس کے ذخائر، 250 کلومیٹر ساحلی پٹی، زراعت، لائیو اسٹاک اور فشریز ریسورسز اور ایک متحرک صنعتی زونز شامل ہیں۔ کراچی جیسا بندرگاہی شہر پاکستان کا سب سے بڑا شہری و صنعتی مرکز بھی صوبہ سندھ میں واقع ہے۔ سندھ میں 3300 میگاواٹ بجلی اور 2100 ایم ایم سی ایف گیس، 8.049 ملین بیرل تیل، 1.862 ملین بیلز کپاس، 3.945 ملین میٹرک ٹن گندم، 2.58 ایم ایم ٹن چاول، اور 18.335 ایم ایم ٹی گنے کی پیداوار ہوتی ہے ۔ اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ وسائل سے مالا مال ہے لیکن ہمیں اپنے وسائل کا صحیح استعمال کرنا ہے۔ سندھ کا ترقیاتی بجٹ 2.28 ٹریلین روپے ہے اور وہ قرض کی ادائیگی پر 68.179 ارب روپے استعمال ہوتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے شرکاء کو بتایا کہ انکی حکومت نے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے ایک پرکشش ماڈل تیار کیا ہے۔
0 تبصرے