وانا اور اسلام آباد حملے بھارتی-افغان طالبان گٹھ جوڑ کی کارستانی: دفاعی تجزیہ کار

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر (ر) احمد سعید منہاس نے خبردار کیا کہ وانا اور اسلام آباد حملے بھارت اور افغان طالبان کے باہمی تعاون کا نتیجہ ہیں، اور ملک کو سخت جواب دینے کی ضرورت ہے۔

وانا اور اسلام آباد حملے بھارتی-افغان طالبان گٹھ جوڑ کی کارستانی: دفاعی تجزیہ کار

جیو نیوز کے پروگرام میں دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر (ر) احمد سعید منہاس، قومی سلامتی کے ماہر سید محمد علی، میجر جنرل (ر) زاہد محمود، بریگیڈئیر (ر) راشد ولی اور بریگیڈئیر (ر) وقار حسن نے حالیہ حملوں پر تبصرے کیے۔ بریگیڈئیر (ر) احمد سعید منہاس نے مؤقف اختیار کیا کہ وانا اور اسلام آباد میں رونما ہونے والی کارروائیاں بھارت اور افغان طالبان کے گٹھ جوڑ کی واضح مثال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حملے بیرونی سازشوں اور اندرونی انتشار دونوں کے سبب انجام پاتے ہیں اور محفوظ ریاستی ردِعمل ضروری ہے۔ سید محمد علی نے موقف دیا کہ بھارتی حکومت سیاسی فوائد، خاص طور پر بہار انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے دہشت گردی کو بطور آلہ استعمال کر رہی ہے، اور اس عمل میں افغان طالبان نے بھی بھارت کی خوشنودی کے لیے پاکستان کے ساتھ کیے گئے سابقہ رویّے کو فراموش کیا ہے۔ میجر جنرل (ر) زاہد محمود نے نشاندہی کی کہ بھارت کی اندرونی سیاسی کشمکش اور افغان گروہوں کے باہم اختلافات دہشت گردی کی وجوہات میں شامل ہیں، اور پاکستان ان سازشوں کا مکمل جواب دے گا۔ بریگیڈئیر (ر) راشد ولی نے کہا کہ بھارت کا "جنگی جنون" اس وقت تک نہیں رکے گا جب تک وہاں سیاسی تبدیلی یا اندرونی اصلاحات نہ ہوں، جبکہ بریگیڈئیر (ر) وقار حسن نے صوبائی حکومتِ خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا کہ وہ واضح کریں کہ وہ کس کے ساتھ ہیں اور اپنی سلامتی پالیسی کا رخ متعین کریں۔ شرکا نے مزید کہا کہ اسلام آباد دھماکے سے قبل افغانی سوشل میڈیا پر شواہد اور پیغامات سامنے آئے ہیں، اور بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ افغان سرزمین سے رابطے اور ہینڈلنگ کی واضح علامات موجود ہیں۔ تمام مقررین نے استدلال کیا کہ اگر بیرونی بگاڑ کے عوامل کو روکا نہ گیا تو ایسے واقعات میں اضافہ ممکن ہے اور اس کے لیے قومی سطح پر مربوط سیکیورٹی حکمتِ عملی اور بین الاقوامی سطح پر ثبوتوں کی بنیاد پر کارروائی ضروری ہے۔