ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے۔ فریقین نے جنگ بندی کے تسلسل اور امن کے فروغ پر اتفاق کیا، جب کہ ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے اعلامیہ جاری کر دیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو چاہیے تھا کہ وہ افغانستان کو اپنے ساتھ ملا کر رکھتا تاکہ وہ بھارت کی طرف نہ جاتا۔
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ افغان طالبان حکومت نے بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے انہیں سہولتیں فراہم کیں، جبکہ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی قسم کی دراندازی برداشت نہیں کرے گا۔
باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر خوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے ٹی ٹی پی سربراہ نور ولی کے نائب سمیت 4 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
پاکستان نے استنبول میں جاری امن مذاکرات کو میزبانوں کی درخواست پر جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا، وفد نے وطن واپسی مؤخر کرتے ہوئے بات چیت کو ایک اور موقع دینے پر اتفاق کیا۔