بی وائی سی کی حمایت کے ذریعے بعض جماعتیں اپنی سیاسی ساکھ بچانے کی کوشش کر رہی ہیں،ظہور بلیدی

بی وائی سی کی حمایت کے ذریعے بعض جماعتیں اپنی سیاسی ساکھ بچانے کی کوشش کر رہی ہیں،ظہور بلیدی

کوہٹہ: صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے منظر عام پر آنے کے بعد قوم پرست جماعتوں کے لیے اپنی سیاسی حیثیت کو برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جعفر ایکسپریس سانحے کے بعد وہ اس کمیٹی کی حمایت کر کے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں، حالانکہ انہیں اس موقع پر حکومت کے ساتھ مل بیٹھ کر دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے تھی، جو بدقسمتی سے نہ ہو سکی بجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے تاکہ صوبے کو دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلائی جا سکے۔ بلوچستان کے حالات نہایت حساس ہیں، جن میں بیرونی عناصر کا بھی عمل دخل ہے۔ سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد اغوا کیے گئے مسافروں کو سیکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کے بعد بازیاب کرایا اور دہشت گردوں کو ہلاک کیا، جن کی لاشیں ہسپتال کے مردہ خانے میں رکھ دی گئیں۔ پولیس ان کی تحقیقات میں مصروف تھی کہ اس دوران بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لوگوں اور خواتین نے ہسپتال پر حملہ کر کے مردہ خانے سے لاشیں چھین لیں، جس کے بعد حکومت نے تین ایم پی او کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ذمہ دار افراد کو گرفتار کیا انہوں نے کہا کہ بعد ازاں سردار اختر مینگل نے احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دیا حکومت نے ان سے پرامن احتجاج کی اپیل کی کیونکہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے، اور اس سلسلے میں کئی مذاکراتی دور بھی ہوئے، مگر بی این پی نے حکومت کی بات نہ مانی۔ موجودہ حالات میں جب دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، بی وائی سی کے کارکنان قانون کے مطابق گرفتار ہیں اور عدالت ان کی رہائی کا اختیار رکھتی ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت کی کوئی انا نہیں ہوتی، وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی خواہاں ہے۔ اسی نیت سے بی این پی کو شاہوانی اسٹیڈیم میں احتجاج کی اجازت دینے کی پیشکش کی گئی، جسے مسترد کر دیا گیا، اور اب لکپاس کے مقام پر دھرنا جاری ہے۔ بلوچستان میں محرومی اور ترقیاتی عمل کی کمی ایک حقیقت ہے، اور حکومت تمام وسائل بروئے کار لا کر عوام کی محرومیوں کے ازالے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ انہی محرومیوں کے باعث نوجوانوں میں منفی تاثر جنم لیتا ہے، جسے سیاسی جماعتیں اپنے بیانیے کے طور پر استعمال کر کے نفرت کو ہوا دے رہی ہیں، اور نوجوان پہاڑوں کا رخ کر رہے ہیں انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو احساس ہے کہ معصوم شہریوں اور فورسز پر حملے کرنے والے عناصر دہشت گرد ہیں اور ان سے سختی سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد جس طرح نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، ویسے ہی سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد بھی تمام قوم پرست جماعتوں کو چاہیے تھا کہ وہ اپنا فعال کردار ادا کر کے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل میں شریک ہوتیں، لیکن اس کے برعکس، بی وائی سی کی حمایت کے ذریعے بعض جماعتیں اپنی سیاسی ساکھ بچانے کی کوشش کر رہی ہیں، جس میں وہ کامیاب نہیں ہوں گی انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم اور عسکری قیادت کی کوئٹہ آمد کے موقع پر اسمبلی میں موجود اور غیر حاضر تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی، مگر کچھ جماعتوں نے شرکت سے گریز کیا، جس کے باعث سیاسی ڈیڈ لاک برقرار رہا۔ اس ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کے لیے حکومت مسلسل رابطوں میں ہے اور سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دی جا رہی ہے تاکہ بلوچستان کے بہتر مستقبل کے لیے مشترکہ اقدامات کیے جا سکیں۔