ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تنہائی، میل جول سے پرہیز، رشتے داروں اور دوستوں کے ساتھ وقت نہ گزارنے سے جگر کے عام عارضے ’فیٹی لیور‘ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق چینی ماہرین نے 4 لاکھ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لے کر ان کی طرز زندگی اور بیماریوں کی جانچ کی۔ماہرین نے یوکے بائیو ڈیٹا بینک سے رضاکاروں کا ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد گہرائی سے مطالعہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ امراض جگر ’فیٹی لیور‘ کے عام ہونے کی کیا وجوہات ہیں۔’فیٹی لیور‘ کی بیماری دنیا بھر میں عام مرض ہے، اس بیماری میں جگر کے خلیوں میں ذخیرہ شدہ چربی میں اضافہ ہوجاتا ہے، جسے عام زبان میں جگر پر چربی بھی کہا جاتا ہے۔جگر پر چربی بڑھنے کی متعدد وجوہات ہیں، جس میں عام سبب شراب و سگریٹ نوشی بھی ہے، تاہم غذائی عادتوں کے علاوہ موٹاپا بھی جگر پر چربی کی بڑی وجہ ہے۔جگر پر موٹاپے اور غذائی عادتوں کے باعث ہونے والی چربی کو ’نان الکوحلک فیٹی لوور ڈیزیز‘ (این اے ایف ایل ڈی) کہا جاتا ہے۔جگر پر چربی بڑھنا ایک عام بیماری ہے، جس کا طبی ماہرین مختلف طریقوں سے علاج کرتے ہیں، اس کے لیے ماہرین بہت ساری غذائیں کھانے سے بھی روکتے ہیں۔تاہم اب چینی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ’فیٹی لیور‘ کی بیماری تنہا زندگی گزارنے، سماجی تنہائی، میل جول سے پرہیز جیسے مسائل سے بھی ہوسکتی ہے۔ماہرین کے مطابق سماجی تنہائی یعنی دوسروں سے میل جول نہ رکھنے والے افراد میں موٹاپا بڑھ سکتا ہے، جس سے ان میں ذیابیطس ہونے کے امکانات بھی ہوتے ہیں جب کہ ایسے افراد میں سگریٹ اور شراب نوشی کی لت میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی بڑھ جات ہیں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ دوسروں سے میل جول نہ رکھنے والے افراد کا طرز زندگی متاثر ہوتا ہے، جس وجہ سے ان کی جسمانی سرگرمیاں بھی نمایاں طور پر تبدیل ہوجاتی ہیں، جس سے ان میں ’فیٹی لیور‘ کی پیچیدگیاں ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ماہرین کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ تنہا زندگی گزارنے والے افراد میں ’فیٹی لیور‘ بیماری ہونے کے امکانات 22 فیصد جب کہ میل جول کو محدود کرنے والے افراد میں 13 فیصد امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ماہرین نے تنہائی اور میل جول کو محدود کرنے کو ڈپریشن سمیت دیگر مسائل کا بھی سبب قرار دیا۔
0 تبصرے