سپریم کورٹ: ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس پر سماعت, لاہور ہائیکورٹ کے جج آفتاب احمد نے کہا تھا ذوالفقار بھٹو اچھے مسلمان نہیں،خالد جاوید خان

سپریم کورٹ: ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس پر سماعت, لاہور ہائیکورٹ کے جج آفتاب احمد نے کہا تھا ذوالفقار بھٹو اچھے مسلمان نہیں،خالد جاوید خان

سپریم کورٹ: ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس پر سماعت, لاہور ہائیکورٹ کے جج آفتاب احمد نے کہا تھا ذوالفقار بھٹو اچھے مسلمان نہیں،خالد جاوید خان

سپریم کورٹ: سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس پر سماعت
لاہور ہائیکورٹ کے جج آفتاب احمد نے کہا تھا ذوالفقار بھٹو اچھے مسلمان نہیں،خالد جاوید خان
ایک ہائیکورٹ کے جج کو کسی کے اچھے مسلمان ہونے بارے بات کرنے کی کیا ضرورت تھی،خالد جاوید خان
اچھا مسلمان نہ ہونے کی بات بھی سپریم کورٹ کے نوٹس میں آئی،عدالتی معاون خالد جاوید خان
سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے جج کی آبزرویشن کی نفی نہیں کی،خالد جاوید خان
سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے جج کی بات کو غلط نہیں کہا،خالد جاوید خان
کیا لاہور ہائیکورٹ کے جج نے ایسی بات کی تھی،چیف جسٹس پاکستان کا استفسار
سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ موجود ہے جس میں ہائیکورٹ کے جج کی آبزرویشن کا ذکر ہے،خالد جاوید خان
ذوالفقار علی بھٹو کیس تاریخ کا وہ واحد فوجداری فیصلہ ہے جو 935صفحات پر مشتمل ہے،چیف جسٹس پاکستان
کیا کبھی ایسا طویل فوجداری فیصلہ لکھا گیا ہے تو بتائیں،چیف جسٹس پاکستان
تفصیلی فیصلے سے لگتا ہے جن ججز نے فیصلہ دیا وہ خود بھی متفق نہیں تھے اس لیے اتنی تفصیل لکھی،جسٹس جمال مندوخیل
سپریم کورٹ ذوالفقار علی بھٹو کیس کا ٹرائل دوبارہ کیسے دیکھ سکتی ہے،جسٹس منصور علی شاہ
اگر انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے تو کس طریقے سے سپریم کورٹ اب دوبارہ جائزہ لے،جسٹس منصور علی شاہ
سپریم کورٹ کسی بھی عدالت کے فیصلے کا جائزہ لے سکتی ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی
ججز کی آزادی اور ان پر ریاستی دباو ہو تو اس بات کا جائزہ لیا جاسکتا ہے،چیف جسٹس پاکستان
بھٹو کیس میں ٹرائل کی شفافیت دیکھی جاسکتی ہے مگر طریقہ کار کا بتایا جائے،جسٹس منصور علی شاہ
ایک صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ فوجداری کیس کا ٹرائل کیسے دوبارہ کھولے،جسٹس منصور علی شاہ
مارشل لا دور میں ججز آزاد نہیں تھے،عدالتی معاون خالد جاوید خان
عدالتی ریکارڈ سے ایسا مواد دکھائیں جس سے ثابت ہو ججز پر دباؤ تھا یا تعصب پر فیصلہ کیا گیا،جسٹس منصور علی شاہ
ایسے تو پھر کہا جائے گا ہر کیس دوبارہ کھولا جائے،جسٹس منصور علی شاہ
اگر عدلیہ آزاد ہوتی تو ذوالفقار بھٹو کو پھانسی نہ ہوتی،عدالتی معاون خالد جاوید خان
بھٹو اپیل پر سپریم کورٹ میں جس عدالتی بنچ نے کیس سنا اس میں ایڈہاک ججز بھی تھے،خالد جاوید خان
بھٹو کیس 9 رکنی بنچ نے سنا بعد میں سات رہ گئے،اٹارنی جنرل
حال ہی میں انتخابات کیس نو رکنی بنچ نے شروع کیا پھر چھ رہ گئے تھے،جسٹس منصور علی شاہ
نسیم حسن شاہ ایڈہاک جج کے طور پر کیس کیسے سن سکتے تھے،جسٹس امین الدین خان