وزیراعلیٰ جسٹس باقر نے ترقی پانے والے ایس پیز کو رینک تفویض کئے
کراچی: نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے محکمہ صحت کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بیشتر سرکاری اسپتالوں/صحت کی سہولیات کی ناقص کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا ہے جہاں نہ تو عملے کی حاضری کو یقینی بنایا گیا اور نہ ہی لیبز اور آپریشن تھیٹر درست کام کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ کراچی سے سہون تا سکھر تک کے سرکاری اسپتالوں کے میرے دوروں کے دوران ان میں مکمل بدنظمی و ڈھیروں مسائل دیکھے گئے جہاں مرد اور خواتین مریضوں کو ایمرجنسی وارڈز میں بغیر علیحدگی رکھا گیا اور جب حاضری کے رجسٹر چیک کیے گئے تو عملے کے زیادہ تر ارکان غیر حاضر پائے گئے جبکہ مریض ہسپتالوں کی فارمیسیوں سے ادویات خرید رہے تھے۔ اجلاس میں وزیر قانون عمر سومرو، چیف سیکرٹری ڈاکٹر فخر عالم، سیکرٹری خزانہ کاظم جتوئی، سیکرٹری صحت ڈاکٹر منصور، وائس چانسلر جے ایس ایم سی ڈاکٹر امجد سراج، ایگزیکٹو ڈائریکٹر جے پی ایم سی پروفیسر شاہد رسول، ایس آئی یو ٹی کے پروفیسر ڈاکٹر انور اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ جسٹس باقر نے کہا کہ صوبائی حکومت نے سال 24-2023کیلئے محکمہ صحت کیلئے 234.29 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی جس میں سے 53.17 ارب روپے آپریشنل اخراجات کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے شرکاء سے سوال کیا کہ کیا ہم سامان کی مرمت اور دیکھ بھال کر کے بجٹ کو عوامی مفاد میں صحیح طریقے سے استعمال کر رہے ہیں؟ اور افسوس کا اظہار کیا کہ ایمبولینسز کام نہیں کر رہیں، آپریشن تھیٹرز کو نظر انداز کرتے ہوئےمریضوں کو ادویات نہیں دی گئیں اور مریضوں کو اسپتال میں سرکاری خرچ پر ٹیسٹ کرانے کے بجائے پرائیویٹ لیبز منتقل کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ محکمہ صحت انکی واضح ہدایات کے باوجود صحت کے افسران سہولیات کا معائنہ نہیں کر رہے۔ انہوں نے سیکرٹری صحت سے کہا کہ آپ کے پاس ڈی جی ہیلتھ، ڈائریکٹرز، ڈی ایچ اوز اور یہاں تک کہ ڈائریکٹوریٹ آف انسپکشن بھی ہے لیکن اس کے باوجود ابھی تک کوئی معائنہ نہیں کرایا گیا ہے۔ جسٹس باقر نے سیکرٹری صحت کو معائنہ کے نظام کو بہتر بنانے اور انسپکشن رپورٹس انھیں بھیجنے کی ہدایت کی۔ رینک تفویض تقریب: نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں اے ایس پی گریڈ17 سے ایس پی گریڈ18 میں ترقی پانے والے پولیس افسران کو رینک تفویض تقریب منعقد کرائی، اس موقع پر نگراں وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز، آئی جی پولیس رفعت مختار اور ڈی آئی جی پیر محمد شاہ بھی موجود تھے۔ جن افسران کو ایس پی کے نئے عہدوں سے نوازا گیا ان میں احمد فیصل چوہدری، ایاز حسین، ظفر صدیقی، علینہ راجپر اور مرزا بلال حسن شامل ہیں۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے 50ویں خصوصی تربیتی پروگرام/26ویں ابتدائی کمانڈ کورس کے نئے شامل ہونے والے پولیس افسر (انڈر ٹریننگ اے ایس پیز) سے خطاب کیا جنہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ان سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے مسابقتی امتحان CSS-2021 کے تحت نئے شامل ہونے والے ASP پر زور دیا کہ وہ ایمانداری و لگن کے ساتھ کام کریں تاکہ وہ اپنے کیریئر میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ پولیس ایک ایسی خدمت ہے جس کے ذریعے آپ - ایک پولیس افسر کے طور پر - بے سہارا اور غریب لوگوں کی جان، مال اور یہاں تک کہ انکی عزت کی حفاظت کو یقینی بنا کر انکی خدمت کر سکتے ہیں، اور مزید کہا کہ ہمارے معاشرے کو اچھے پولیس افسران کی ضرورت ہے۔
0 تبصرے