چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 شقوں کو کالعدم قرار دے دیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف ریفرنسز دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 شقوں کو کالعدم قرار دے دیا جب کہ جسٹس منصور علی خان نے کیس کی سماعت کی۔ شاہ نے اختلافی نوٹ بھی لکھا
سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن 14 کی پہلی ترمیم کو کالعدم قرار دے دیا گیا اور وہ تمام کیسز جب ختم ہوئے 50 کروڑ سے کم کی رقم بحال کر دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں سیاستدانوں کے تمام کیسز کو بحال کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام کیسز نیب اور احتساب عدالتوں میں ری شیڈول کیے جائیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے نیب قانون میں ترامیم کالعدم قرار دینے کے بعد بعض سیاستدانوں کے خلاف بند مقدمات دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آصف علی زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بحال ہو گیا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ایل این جی ریفرنس احتساب عدالت سے منتقل کردیا گیا تھا اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور ریفرنس بھی واپس کردیا گیا تھا، جسے دوبارہ بحال کردیا گیا ہے۔
0 تبصرے