42سال سے ہم دہشتگردی کا شکار ہیں جس نے گھروں کے گھر برباد کر دیئے: سید خورشید شاھ

ڈکٹیٹر جس نے جمھوریت پر شب خون مارا عدالت نے اسے آئین میں ترامیم کی اجازت دے دی

42سال سے ہم دہشتگردی کا شکار ہیں جس نے  گھروں کے گھر برباد کر دیئے: سید خورشید شاھ

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سابق وفاقی وزیر سید خورشید شاھ نے ہائی کورٹ بار سکھر سے خطاب کرتے هوئے کها هئے که سکھر بار سیاسی طور پر پاکستان کے چند بار ایسوسیشن میں سے بھتر پوزیشن پر ہے سکھر بار نے ہمیشہ جمھوری اور پارلیمانی نظام کی حمایت کی ہے جمھوریت کیلئے کالے کوٹ نے ڈنڈے کھائے آنسوں گیس کے شیل اور جیل کی سختیاں برداشت کیں ۔ پاکستان بننے کے بعد چوتھا لا کالیج سکھر میں بنا تھا ملک کے سیاسی حالات غیر یقینی کے ہیں پارلیمنٹ نے مدت پوری کرلی لیکن ابھی معلوم نہیں الیکشن کب ہونگے آئین واضع ہے کہ 90 دن میں الیکشن ہونے ہیں حلقہ بندیاں کب ہونگی اگر ایک ماھ میں ہو بھی جائیں تب بھی معلوم نہیںنامزدگی فارم کب بھرے جائیں گے سب کی خواھش ہے کہ آئین کے تحت ملک میں جمھوری پارلیمانی نظام ہونا چاہیئے پارلیمنٹ کے فیصلوں کو ڈس اون کیا جاتا ہے عدالت پارلیمنٹ کے قانون کی تشریح کر کے ریمارکس دے تی ہے پارلیمان تمام اداروں کی ماں ہے آئین کے ہوتے ہوئے ہم اپنے مسائل کو لائین آپ نہیں کر سکے میں دو سال ایک ماھ جیل میں رہا 14ماھ سپریم کورٹ میں ضمانت کیلئے جاتا رہا۔وہاں سے صرف تاریخ ملتی رہی سپریم کورٹ میں کسی شخص کا کیس لگتا تھا تو ساڈھے سات منٹ میں ضمانت مل جاتی ہے ادارے جب آئین سے ہٹ کر فیصلے دیتے ہیں تو دوسرا ادارہ اس کی پیروی کرتا ہے ریاست کا نظام اس وجہ سے گڑ بڑ ہوجاتا ہے ریاست جب کمزور ہوتی ہے تو نقصان عوام کا ہوتا ہے قانون موجود ہے کہ الیکشن 90 دن میں ہونے ہیں تین دن گزر چکے ہیں سندہ کے وزیر اعلی حلف نہیں اٹھا سکے کیوں کے گورنر اسلام آباد میں موجود ہیں 18 ویں ترمیم کچھ لوگوں کو پسند نہیں پارلیمنٹ کو ججز کی تعداد کم کرنے پر مجبور کیا گیا اگر پارلیمانی کمیٹی کے تحت ججز بھرتے ہوتے تو وہ کیسی کے دباؤ میں نہیں آتے ۔ ڈکٹیٹر جس نے جمھوریت پر شب خون مارا عدالت نے اسے آئین میں ترامیم کی اجازت دے دی ایک ڈکٹیٹر نے نام نہاد ملائیت کا سلوگن دیا دنیا کا ہر برا کام اس ڈکٹیٹر نے کروایا آج اس کی برسی ہے 42سال سے ہم دہشتگردی کا شکار ہیں جس نے گھروں کے گھر برباد کر دیئے سکھر میں کینسر اسپتال برنس آورد اور ٹراما سینٹر قائم کیا جائے گا ۔ ہائیکورٹ بار کو وفاقی حکومت اور لا منسٹری کینجانب سے 40 لاکھ ڈسٹرکٹ بار سکھر اور گھوٹکی کیلئے 25/25 لاکھ دیئے گئے ہیں