اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود گورکھ جیسا خوبصورت سیاحتی مقام عروج حاصل نہیں کر سکا
دادو: سندھ کا سیاحتی مقام گورکھ ہل اسٹیشن حکومتی عدم توجہی کے باعث سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ نہیں کر سکا۔ گورکھ کی پہاڑیوں کی ترقی اس جگہ کو سیاحت کا مرکز بنانے اور عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے سندھ اسمبلی نے 2008 میں گورکھ ہل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کا ایکٹ منظور کیا، جس میں وزیر اعلیٰ کو اس کا چیئرمین اور وزیر سیاحت کو اس کا وائس چیئرمین مقرر کیا گیا۔
اتھارٹی کو گورکھ کی ترقی کے لیے 9 اہم مقاصد کے حصول کا ہدف دیا گیا، جس میں واہی پاندھی سے گورکھ تک 54 کلومیٹر بین الاقوامی معیار کی سڑک کی تعمیر، سیاحتی مقام کی ترقی کے لیے ماسٹر پلان کی منظوری، تین اضلاع میں پھیلی گورکھ پہاڑیوں کی اراضی کی ملکیت کا حصول، ترقیاتی اسکیموں کے ذریعے اس جگہ کی خوبصورتی، سیاحوں کی سہولت کے لیے انفراسٹرکچر کی تشکیل، گورکھ میں موسم گرما بشمول ریزورٹ ( سیزن میں آنے والے سیاحوں کے لیے ہوٹلوں کی تعمیر، ریونیو میں اضافہ، سرمایہ کاروں کو سیاحتی مقام پر سرمایہ کاری پر آمادہ کرنا اور مقامی لوگوں کو روزگار فراہم کرنا شامل تها، رفیق احمد جمالی کو اتھارٹی کا چیئرمین مقرر کر کے بورڈ ممبران کی تعداد کم کر دی گئی۔ مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ گزشتہ 15 سالوں میں اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود گورکھ جیسا خوبصورت سیاحتی مقام عروج حاصل نہیں کر سکا۔
0 تبصرے