یوبی جی رہنماوں کا500ارب ڈالر کی افریقی درآمدی مارکیٹ کیلئے اسٹریٹجک مارکیٹنگ پر زور

یوبی جی رہنماوں کا500ارب ڈالر کی افریقی درآمدی مارکیٹ کیلئے اسٹریٹجک مارکیٹنگ پر زور

کراچی؛ یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG) کے رہنماو ¿ں، زبیر طفیل، مومن علی ملک، خالد تواب، حنیف گوہر، ملک خدا بخش اور مظہر علی ناصر نے افریقہ کی وسیع اقتصادی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لیے جارحانہ اور ہدفی مارکیٹنگ حکمت عملیوں کو اپنانے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔افریقہ، جو دنیا کا دوسرا سب سے بڑا براعظم ہے، 54 خودمختار ریاستوں پر مشتمل ہے جن کا مشترکہ جی ڈی پی تقریباً 2.9 ٹریلین امریکی ڈالر ہے، جب کہ اس کی درآمدی مارکیٹ 600 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ پاکستان کے افریقی ممالک کے ساتھ خوشگوار سفارتی تعلقات کے باوجود تجارت کا دائرہ بہت محدود ہے۔یوبی جی رہنماو ¿ں نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی افریقہ کو برآمدات صرف 1.66 ارب امریکی ڈالر ہیں، جو کہ بھارت کی 30 ارب امریکی ڈالر سے زائد برآمدات کے مقابلے میں نہایت کم ہیں۔ انہوں نے اس کی بڑی وجہ کمزور بینکاری نظام اور تجارتی سہولیات کی کمی سے پیدا ہونے والے اعتماد کے فقدان کو قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان روایتی شعبوں جیسے چاول، آم، کھیلوں کا سامان، سرجیکل آلات، ادویات، چمڑا، ڈیری مصنوعات، تازہ پھل و سبزیاں اور ٹیکسٹائل میں برآمدات کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔یوبی جی رہنماو ¿ں نے تجویز دی کہ پاکستان کو افریقی مارکیٹوں میں زمینی حقائق جانچنے اور پائیدار تجارتی مواقع تلاش کرنے کے لیے فیکٹ فائنڈنگ مشنز بھیجنے چاہئیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ افریقی ممالک میں موجود پاکستانی سفارتخانوں اور تجارتی مشنز سے مکمل استفادہ کرے۔صدر یو بی جی زبیرطفیل نے تجویز دی کہ افریقی ممالک میں پاکستانی سفارتی مشنز اپنے دفاتر میں "ڈسپلے سینٹرز" قائم کریں تاکہ پاکستانی برآمدی مصنوعات کی نمائش کی جا سکے، جس سے مقامی درآمد کنندگان کے ساتھ روابط قائم کرنے میں مدد ملے گی۔افریقہ کے متنوع معاشی منظرنامے پر روشنی ڈالتے ہوئے زبیرطفیل نے کہا کہ اس براعظم میں مختلف معیار اور نسبتاً کم ریگولیٹری تقاضوں والی مارکیٹس خاص طور پر سینیٹری اور فائیٹو سینیٹری (SPS) اقدامات اور تکنیکی اسناد کے حوالے سے موجود ہیں۔انہوں نے اس امر کی طرف بھی توجہ دلائی کہ افریقی آبادی کا ایک بڑا حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے، جو پاکستان کے لیے حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کی فراہمی میں عالمی سطح پر اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کا نادر موقع ہے، خاص طور پر جب کہ دنیا بھر میں حلال مصنوعات کی قلت ہے۔ یو بی جی رہنماﺅںنے کینیا، ماریشس، گھانا، جنوبی افریقہ اور مراکش کو افریقہ کے لیے اسٹریٹجک گیٹ وے قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک کا جغرافیائی محل وقوع اور تجارتی ڈھانچہ انہیں ترجیحی حیثیت دیتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ برآمد کنندگان کو اس بلند صلاحیت والے لیکن کم استعمال شدہ مارکیٹ تک رسائی کے لیے بینکاری اور تجارتی سہولتوں کو بہتر بنایا جائے۔