تعلیمی اداروں میں طلباءکودرس و تدریس کے ساتھ علم کی اخلاقی تربیت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے رئیس احمد خان

مطالعہ کتب،درس و ترریس اور بحث و مباحثہ کے ساتھ ان کی اخلاقی اور جسمانی تعلیم پر بھی خاص توجہ صرف کی جاتی ہے

تعلیمی اداروں میں طلباءکودرس و تدریس کے ساتھ علم کی اخلاقی تربیت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے رئیس احمد خان

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) تعلیمی اداروں میں طلباءکودرس و تدریس کے ساتھ علم کی اخلاقی تربیت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے یہ بات مہمان خصوصی رئیس احمد خان ایڈوکیٹ سابق چیئرمین زکوة و عشر کمیٹی لانڈھی و کورنگی نے اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ اف سندھ اور ہوریزن اسپورٹس مینجمنٹ کے اشتراک سے نوجوان کھلاڑیوں اور کھیلوں کے تربیت" پلیئر کے ساتھ کے فخر،جذبہ کا اظہار کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے مقامی سینٹر میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی اس موقع پر اسپیشل گیسٹ محمد فیضان احمد،محمد فرحان،معروف بزنس مین یوسف افتخار احمد ،نظیر احمد ،منظور حسین لارک،شاہد علی خان اور سیاسی و سماجی شخصیت سمیت طلبہ و طالبات کی دو سو سے زائد نے شرکت کی۔رئیس احمد ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ مطالعہ کتب،درس و ترریس اور بحث و مباحثہ کے ساتھ ان کی اخلاقی اور جسمانی تعلیم پر بھی خاص توجہ صرف کی جاتی ہے کیونکہ جب تک طالبعلم صحیح طور پر تندرست اور صحتمند نہیں ہو گا وہ مکمل طور پر تعلیم حاصل نہ کر سکے گا کسی دانش مند نے بجا کہا ہے کہ صحت مند دماغ صحت مند جسم میں ہوتا ہے اس مقولے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ایک تندرست آدمی ہی صحیح انداز سے تعلیم حاصل کر سکتا ہے اس لیے تعلیمی اداروں میں تعلیم و تدریس کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے اور نصابی سرگرمیوں کے ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں خصوصا اسپورٹس کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ طالبہ علمی کے زمانے میں ہر طالب علم کو کھیل سے فطری دلچسپی ہوتی ہے اکثر طلباءکھیلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ کھیلنے سے دل کی حرکت تیز ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے خون تیزی سے جسم کے ہر حصے میں گردش کرتا ہے اور جسم کے بند مساوات کھل جاتے ہیں پھیپھڑوں کا عمل تیز ہو جاتا ہے اور صاف و تازہ ہو اسے خون میں سے گندے مادے زائل ہو جاتے ہیں تازہ ہوا جسم میں داخل ہو کر تازہ خون پیدا کرتی ہے پسینہ آنے سے جسم کی کثافت اور میل کچیل خارج ہوتی ہے اور جسم میں پھرتی اور قوت پیدا ہوتی ہے کھیلنے سے اعضاء طاقتور اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں ادمی چاق و چوبند رہتا ہے کوئی بیماری جلد اثر انداز نہیں ہوتی اور بڑھاپا بھی جلد اپنی سفیدی اور نقاہت نہیں پھیلاتا اخلاقی طور پہ ان کا کھیلوں کا سبا سے بڑا قندہ یہ ہے۔ کہ طلبائ میں اخلاق و اتحاد پیدا ہوتا ہے۔ مل جل کر کام کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور اطاعت امیر کا سبق ملتا ہے علاوہ ازیں نظم و ضبط کی پابندی اور نظلم زندگی بسر کرنے کے جذبات کو ترغیب ملتی ہے متفقہ کوششوں اور مشترکہ مساعی سے منزل مقصود پر پہنچنے کی اچھی تربیت اور تعلیم کھیلوں سے ہی حاصل ہوتی ہے ایک اچھا کھلاڑی نظم و ضبط کا عموما پابند ہوتا ہی اس کے دل میں ایثار ، اتحاد اور کوشش و محنت کے جذبات کا سمندر موجزن ہوتا ہے۔ ان فوائد کے پیش نظر تعلیمی اداروں میں تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیلوں کو خاص اہمیت دی جاتی ہے محمد فیضان احمد نے کہا کہ کالج کی مختلف ٹیمیں کھیل کے فنی اصولوں سے متعلق اس سے ہدایات حاصل کرتی ہیں یوں تو کالجوں میں بہت سی کھیلیں کھیلی جاتی ہیں۔ لیکن کرکٹ،فٹ بال،ہاکی، باسکٹ بال ،والی بال ، بیڈ منٹن اور ٹینس بہت مقبول ہیں چانچہ بورڈ اور یونیورسٹی ان کھیلوں کے سالانہ مقابلے منعقد کراتی ہے جن میں سے کالجوں کے کھلاڑی شرکت کرتے ہیں اور ہر کھیل میں اول ،دوم اور سوم آنے والی ٹیمیوں کو انعامات یا ٹرافی دی جاتی ہے۔ چنانچہ قومی زندگی کے ہر شعبے میں کھیلوں کے مقابلوں کو بھی کافی اہمیت حاصل ہے ہر ملک اپنے اپنے دائرہ عمل میں یہ کوشش کر رہا ہے کہ اسے سیاسی اور اقتصادی برتری کے ساتھ ساتھ کھیلوں میں بھی فوقیت حاصل ہو اس لیے دو اپنے ملک کے بہترین کھلاڑیوں کی ایک ٹیم تیار کرتا ہے اور دوسرے ملکوں کے ساتھ مقابلہ کر کے ان پر برتری حاصل کرنے کی پوری پوری کوشش کرتا ہے۔ محمد فرحان نے کہا کہ حکومت نے کھیلوں کی طرف خاص توجہ دی ہے پاکستان میں مختلف بین الا قوامی کھیلوں کو مقبول عام بنانے اور انہیں عالمی معیار پر لانے کے لیے ایک بورڈ قائم کیا گیا ہے گذشتہ چند سالوں میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے خاصے کارنامے نمایاں انجام دیئے اور اس کا شمار دنیا کی بہترین ٹیموں میں ہونے لگا ہے اور ہماری ہاکی ٹیم اولمپک مقابلوں میں ورلڈ چیمپین رہی ہے۔ اسکواش میں جہا نگیر خان نے ناقابل تسخیر ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔یوسف افتخار نے کہا کہ چنانچہ کھیلوں سے جہاں جسمانی توانائی پید اہوتی ہے اور ذہنی نشو نما ہوتی ہے وہاں فرمان برداری ، فرض شناسی، تدبیر، حسن انتظام، صبر ، قناعت، تحمل مزاجی اور دشمن کو شکست دینے کے جذبات اور اخلاقی محاسن پیدا ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں اپنے مخالف کی طاقت سے مرعوب نہ ہونا، ناکامی اور مایوسی کے باوجود ہمت نہ ہار تا بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کرنا۔ مشکلات میں ثابت قدم رہتا کسی حالت میں بھی ہراساں نہ ہوتا ۔ یوسف افتخار احمد نے کہا کہ سیکرٹری اسپورٹس اختر عنایت بھرگڑی نے کراچی سمیت سندھ بھر میں اسپورٹس سمینار منعقد کر کے وہاں اسپورٹس سے وابستہ شخصیات کے دل جیتے ہیں۔ سمینار کے اختتام پر ہوریزن ہوریزن اسپورٹس مینجمنٹ کی جانب سے مہمان خصوصی و اسپیشل گیسٹ کو شیلڈز،اجرک اور پھولوں کی گلدستے پیش کیے گئے جبکہ اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ اف سندھ کی جانب سے طلبہ و طالبات کو تعارفی اسناد دیے گئے اور پر تکلف عشائیے کا اہتمام کیا گیا.