وزیراعلیٰ سندھ اور عالمی بینک کا بی آر ٹی، شمسی توانائی اور دیگر منصوبوں کی تکمیل کے ترقیاتی پورٹ فولیو کا جائزہ

سید مراد علی شاہ اور ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر مسٹر ناجے بین ہاسین کی وزیراعلیٰ ہاؤس میں اپنی ملاقات

وزیراعلیٰ سندھ اور عالمی بینک   کا  بی آر ٹی، شمسی توانائی اور دیگر منصوبوں کی تکمیل کے ترقیاتی پورٹ فولیو کا جائزہ

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر مسٹر ناجے بین ہاسین نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں اپنی ملاقات میں مجموعی طور پر 3.5 ارب ڈالر ورلڈ بینک کے ترقیاتی پورٹ فولیو کا جائزہ لیا جس کے نتیجے میں 30 جون 2023تک 123 ملین ڈالر جاری ہونے کی توقع ہے۔ اجلاس میں صوبائی وزراء منظور وسان، سردار شاہ، جام خان شورو، رسول بخش بلوچ، معاون خصوصی حارث گزدر، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف روینیو بقا اللہ انڑ، صوبائی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ عملے نے شرکت کی جبکہ عالمی بینک ٹیم کے ارکان میں سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ لیڈر عبدالرزاق خلیل، سینئر ٹرانسپورٹ اسپیشلسٹ مسٹر لنکن فلور، سینئر سوشل ڈیولپمنٹ اسپیشلسٹ کامران اکبر اور دیگر شامل تھے۔ کراچی موبلٹی پروجیکٹ: منصوبے کے تحت بی آر ٹی سسٹم کی بسوں کیلئے دو پل بشمول موجودہ جام صادق پل اور ایک نیا پل بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی نے اجلاس کو بتایا کہ بولی دہندگان نے تکنیکی اور مالیاتی تجاویز پیش کر دی ہیں اور تکنیکی تشخیص کو باہمی بحث کے لیے پیش کیا جائے گا تاکہ منصوبے کو حتمی شکل دی جا سکے۔ بی آر ٹی کوریڈور: اجلاس کو بتایا گیا کہ بی آر ٹی کوریڈور فیز I کا اسٹیشن کے ڈیزائن، فرش کے ڈیزائن اور اوور ہیڈ اور انڈر پاس کے انفرااسٹرکچر کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔ وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے کہا کہ کنسلٹنٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ روڈ سیفٹی، بزرگ و معذور افراد کی رسائی اور گرین ایریاز کی دیکھ بھال کو یقینی بنائے۔ کوریڈور فیز II دو ذیلی پیکیجز (پیکیج V، KPT انٹرچینج سے NMC تک 4.2کلومیٹر اور پیکیج VA، کالا پل سے شاہراہ قائدین تک 3.8 کلومیٹر ) میں تجویز کیا گیا ہے جسکو کنسلٹنٹ کے ذریعہ 30 جون 2023 تک جمع کرایا جائے گا۔ وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ ان کا محکمہ شہر کیلئے الیکٹرک بسیں خرید رہا ہے اور یہ عمل جلد ہی مکمل کر لیا جائے گا۔ شمسی توانائی: سندھ سولر انرجی پروجیکٹ 100 ملین ڈالر سے شروع کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ CDWP کے پاس منصوبے کا نظرثانی شدہ پی سی -1 منظوری کیلئے گیا ہے تاکہ اس منصوبے کی تشکیل نو اور توسیع کی جا سکے۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی نے کہا کہ 33 سائٹس تھیں جن میں سے 25 کی سولرائزیشن مکمل ہو چکی ہے۔ باقی آٹھ سائٹس میں سے سات تقریباً مکمل اور تیار ہوچکی ہیں۔ کراچی نیبر ہڈ پراجیکٹ: چیئرمین پی اینڈ ڈی نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی نیبر ہڈ امپروومنٹ پروجیکٹس کے تحت بیشتر ذیلی منصوبے پہلے ہی مکمل، افتتاح اور عوام کیلئے کھولے جا چکے ہیں، ان میں سے صرف چند ایک تکمیلی مرحلے میں ہیں جو کامیابی سے مکمل ہوں گے۔ سندھ آبپاشی وزرعی پیداواری صلاحیت میں بہتری کا منصوبہ: اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ مکمل کر لیا گیا ہے ،مزید یہ کہ نقصانات کے تخمینے کی تکمیل کی بنیاد پر بحالی کا منصوبہ اور اس کی مکمل لاگت کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ موجودہ لاگت کا تخمینہ اب تک کے تمام منصوبوں سمیت لگایا گیا ہے جو کہ تقریباً 2151.32 ملین/$7.58 ملین ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ محکمہ خزانہ نے 1000 ملین روپے جاری کر دیے ہیں اور واٹر کورس کی بحالی اور پانی ذخیرہ کرنے والے ٹینک کی بحالی جیسے منصوبوں کی بحالی کیلئے تمام ضروری طریقہ کار اور اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ سندھ کے بیشتر اضلاع میں بحالی کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور یہ 30 ستمبر 2023 تک مکمل ہو جائیں گے۔ اجلاس میں بعض دیگر منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اگر کوئی رکاوٹیں ہیں تو انکو دور کیا جائے اور فنڈز کا جلد از جلد اجراء یقینی بنایا جائے تاکہ جاری منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جا سکے۔