کراچی سے طالبعلم رہنما غنی امان چانڈیو لاپتہ، جامشورو اور کراچی میں احتجاجی دھرنے

سندھی نیشنل کانگریس کے طالبعلم رہنما غنی امان چانڈیو کی مبینہ جبری گمشدگی کے خلاف جامشورو اور کراچی میں سیاسی و سماجی تنظیموں اور طلبہ کے احتجاجی دھرنے، حکومت سے فوری بازیابی کا مطالبہ۔

کراچی سے طالبعلم رہنما غنی امان چانڈیو لاپتہ، جامشورو اور کراچی میں احتجاجی دھرنے

سندھی نیشنل کانگریس اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے چیف آرگنائزر غنی امان چانڈیو کراچی سے لاپتہ ہوگئے، جس کے بعد جامشورو اور کراچی میں طلبہ، سیاسی و سماجی رہنماؤں نے احتجاجی دھرنے دیے۔ اہلخانہ کے مطابق منگل کی شام نامعلوم افراد، جن میں کچھ وردی میں اور کچھ سادہ لباس میں تھے، شاہراہِ فیصل پر ایک نجی اسپتال سے غنی امان کو زبردستی لے گئے۔ واقعے کے وقت وہ اپنی اہلیہ، بہن اور بھائی کے ساتھ بچیوں کے علاج کے لیے اسپتال میں موجود تھے۔ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ غنی امان کی گرفتاری سے متعلق کسی بھی ادارے نے کوئی اطلاع نہیں دی، اسی لیے اسے جبری گمشدگی قرار دیا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ غنی امان کے گھر میں ڈیڑھ ماہ قبل جڑواں بچیوں کی پیدائش ہوئی تھی جو ابھی بھی علاج کے مراحل میں ہیں۔ غنی امان کی گمشدگی کے خلاف جامشورو نیشنل ہائی وے پر ان کی والدہ، ساتھیوں اور طلبہ رہنماؤں نے دھرنا دیا، جس سے ٹریفک معطل ہوگئی۔ اسی دوران کراچی پریس کلب کے باہر بھی احتجاج جاری رہا، جس میں اہلخانہ، وکلا برادری اور طلبہ نے شرکت کی۔ احتجاجی رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ غنی امان کو فوراً بازیاب کرایا جائے، بصورتِ دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف غنی امان کی ننھی بچیاں اسپتال میں زیر علاج ہیں اور دوسری طرف ان کے والد کو زبردستی لاپتہ کرنا انسانی حقوق اور ہمدردی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ غنی امان کوئی دہشت گرد نہیں بلکہ سندھ دھرتی کا محب وطن فرزند ہے، اور اسپتال سے جبری طور پر لاپتہ کرنے کا عمل انتہائی شرمناک اور قابلِ مذمت ہے۔