چارٹر فار ڈیموکریسی پرسابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور بےنظیر بھٹونے دستخط کیے تھے
ملک میں جمہوریت کے تسلسل کی بنیاد میثاق جمہوریت پر دستخط کو آج سترہ برس مکمل ہوگئے ہیں۔
چارٹر فار ڈیموکریسی پر14مئی سن دوہزار چھ کو سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور بےنظیر بھٹونے دستخط کیے تھے۔
ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا اتحاد ملک میں جمہوریت پنپنے کا ذریعہ ثابت ہواہے، وجہ یہ ہےکہ یہ دونوں آمریت کے ڈسے ہیں اور ایک دوسرےکو نہیں آمریت کو روکنے کے لیے جڑے ہیں۔
اس اتحاد کی بنیاد سن دوہزار چھ میں آج ہی کے روز رکھی گئی تھی جب بے نظیربھٹو اور نواز شریف نے میثاق جمہوریت پر لندن میں دستخط کیے تھے۔
سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹوکی بیٹی بےنظیرنےجنرل ضیاء کے ہاتھوں اپنےوالد کی پھانسی اوراپنی جلاوطنی سہی تھی، آمر کی اچانک طیارہ حادثےمیں موت بے نظیر کو اقتدار تک تو لے آئی تھی مگر دوبرس سے پہلے ہی نواز شریف نے پیپلزپارٹی حکومت کےخلاف تحریک چلاکرانہیں نکال باہرکیاتھا۔
اقتدار نواز شریف کوبھی راس نہ آیا کیونکہ بے نظیرنےنوازشریف کو رائے ونڈکی راہ دکھا دی تھی۔
بےنظیر نے اقتدار پھرپا تو لیا تھامگرنوازشریف انہیں لاڑکانہ پہنچانے میں کامیاب رہے تھے۔
جمہوریت کوناکام بناتا کون تھا؟ اس کا احساس 1997میں جنرل مشرف کی آمریت سے ہوا۔
بے نظیرنے اسی آمر سے ڈیل کی تھی تو میں نے انٹرویو میں ان سے پوچھا کہ میثاق جمہوریت کا کیا ہوا؟
اس بےنظیر بھٹو کو وطن واپسی پر شہید کردیا گیا۔
بےنظیر کی شہادت کےبعد میثاق جمہوریت کا تسلسل بھوربن ڈکلیئریشن کی صورت میں جاری رہا جب آصف زرداری اور نواز شریف نے ججز کی بحالی اور اتحادی حکومت کے قیام کی راہ ہموار کی تھی۔
یہ میثاق جمہوریت ہی تھا کہ وزیراعظم کوقربان کرنے کے باوجود پیپلزپارٹی نے اپنا دور اقتدار مکمل کیا، اسی میثاق کی روح نے ن لیگ کوبھی پانچ سال پورےکرنانصیب کیے۔
شاید اسی میثاق سےخوفزدہ عناصر نے بھان متی کا کنبہ جوڑ کر عمران حکومت بنائی تھی، وہ بھی پانچ سال پورے کرلیتی اگر عمران خان نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے ہوتے۔
0 تبصرے