عقیدہء ختم نبوت دین اسلام کا بنیادی اور غیر متزلزل جزو ہے، قائدین اہلسنّت

عقیدہء ختم نبوت دین اسلام کا بنیادی اور غیر متزلزل جزو ہے، قائدین اہلسنّت

کراچی ( پ ر )مرکزی جماعت اہلِ سنت کراچی کے زیرِ اہتمام نشتر پارک میں منعقد ہونے والی سالانہ مرکزی ختمِ نبوت ﷺ کانفرنس سے خطاب میں قائدین اہلسنّت نے عقیدہء ختمِ نبوت ﷺ کو دینِ اسلام کی اساس اور ایمان کا بنیادی اور غیر متزلزل جزو قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ وہ عقیدہ ہے جس پر کسی قسم کی مفاہمت، مصلحت یا نرمی نہ ماضی میں قبول کی گئی، نہ حال میں کی جا سکتی ہے اور نہ ہی مستقبل میں کوئی گنجائش دی جائے گی۔ مفتی ء اعظم سندھ امیر مرکزی جماعت اہلسنّت سندھ صاحبزادہ مفتی محمدجان نعیمی،پیر سید ضیاء اللہ شاہ جیلانی، ناظم اعلیٰ پیر سید ضمیر حسین شاہ جیلانی، مفتی محمد شریف سعیدی،مفتی قاضی محمداحمد نعیمی،مفتی نذیر جان نعیمی، امیر مرکزی جماعت اہلسنّت کراچی صاحبزادہ محمد زبیر صدیقی ہزاروی ودیگرمقررین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قادیانیت دراصل برطانوی سامراج کا تخلیق کردہ فتنہ ہے جو امتِ مسلمہ کے عقائد کو کمزور کرنے، اسلامی تشخص کو مٹانے اور مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لیے پیدا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فتنہ آج بھی مختلف شکلوں، چہروں اور نعروں کے ساتھ عالمِ اسلام میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کے پیچھے آج بھی عالمی استعمار کی مکمل پشت پناہی شامل ہے۔سالانہ مرکزی ختم نبوت کانفرنس ایک فقید المثال روحانی اجتماع کی صورت اختیار کر گئی،جس میں ملک بھر سے جید علمائے کرام، مشائخ عظام، سجادہ نشینان، دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، کارکنان اور ہزاروں عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کر کے اپنے عقیدے، ایمان اور وفاداری کا عملی ثبوت پیش کیا۔علما نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ ہر دور میں اہلِ سنت کے علمائے کرام نے قادیانیت کے خلاف فکری، علمی، سیاسی اور آئینی سطح پر صفِ اول کا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ فتنہ قادیانیت کی ہر محاذ پر شکست دراصل ان علمائے حق کی قربانیوں، جرات مندانہ موقف اور غیر متزلزل ایمان کا ثمر ہے جو انہوں نے وقت کی طاقتوں کے خلاف حق کا علم بلند کر کے دیا۔اس موقع پر مقررین اور شرکاء نے قائد اہلسنّت حضرت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی رحمۃ اللہ علیہ کو عقیدہء ختمِ نبوت ﷺ کا عظیم محافظ، قومی مجاہد اورعظیم عبقری اور نظریاتی رہنما قرار دیتے ہوئے ان کی خدمات پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ مقررین نے کہا کہ 1974ء کی تاریخی تحریکِ ختمِ نبوت ﷺ محض ایک احتجاج نہیں بلکہ عشقِ مصطفی ﷺ سے لبریز ایک بیداری کی لہر تھی، جس نے قوم کو جھنجھوڑ کر اپنے عقیدے کی بنیادوں سے جوڑا۔انہوں نے کہا کہ حضرت علامہ شاہ احمد نورانیؒ نے اُس وقت کی قومی اسمبلی میں قادیانیوں کے خلاف جو مدلل دلائل، جرات مندانہ موقف اور غیر متزلزل نظریاتی بنیادیں پیش کیں، وہ نہ صرف تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے محفوظ ہیں بلکہ آج بھی امت کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ علما نے کہا کہ اگر علامہ نورانیؒ جیسی مدبر قیادت نہ ہوتی، تو آج قادیانی گروہ پوری دنیا میں خود کو مسلمان ظاہر کر کے امتِ مسلمہ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا چکا ہوتا۔مقررین نے کہا کہ حضرت نورانیؒ کی قیادت اور عوامی تحریک کا نتیجہ تھا کہ 1974ء میں قادیانیوں کو پاکستان کی قومی اسمبلی کے فلور پر متفقہ آئینی فیصلے کے ذریعے غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ یہ فیصلہ نہ صرف پاکستان کے آئین کی روح کی عکاسی کرتا ہے بلکہ یہ پوری امتِ مسلمہ کے متفقہ عقیدے کی آئینی و قانونی فتح بھی ہے، جس پر آج بھی امت کو فخر ہے۔کانفرنس سے،علامہ رضوان نقشبندی، علامہ فیاض نقشبندی،علامہ سید فرحان شاہ نعیمی،سنی تحریک کے مرکزی رہنماشاہد غوری،صاحبزادہ محمدریحان امجد نعمانی، میاں صفدر حسین سہروردی،پیر سید عظمت علی شاہ ہمدانی،پیر ابوالمکرم سید اشرف اشرفی الجیلانی،علامہ غلام یاسین گولڑوی،علامہ اشرف گورمانی، علامہ طاہر رضوی،علامہ فاروق شاہ ہمدانی،سید ریاض اشرفی،صاحبزادہ غلام غوث گولڑوی، شیرمحمدنورانی، سعیداخترملک،ملک شہزاد چشتی،مولاناافضل حسینی، حافظ گلزار نعیمی،علامہ محمدشفیع سرکی،عبدالمجید اسماعیل نورانی،حلیم خان غوری، انجینیرسلیم حسین، عبدالرزاق سانگانی، علامہ صاحبزادہ شریف جھاگوی،مولاناحبیب اللہ نعیمی، علامہ خادم حسین نعیمی،سید سکندرعلی شاہ جیلانی، علامہ رحمت خالق، علامہ محمدعلی نورانی، علامہ ایوب حسینی، ڈاک…