بجٹ عوامی امنگوں کے مطابق نہیں،سولرپینل پر سیلز ٹیکس واپس لیا جائے،امان پراچہ

وفاقی بجٹ میں 40فیصد سے بھی زائد اناملیز ہیں جنہیں درست کرنا ہوگا،نائب صدر ایف پی سی سی آئی

بجٹ عوامی امنگوں کے مطابق نہیں،سولرپینل پر سیلز ٹیکس واپس لیا جائے،امان پراچہ

کراچی :ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے کہا ہے کہ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ نے تجارت وصنعت اور عوامی امنگوں کے عین مطابق نہیں ہے،ای کامرس پرخرید وفروخت پرٹیکس عائد کیا گیاجودرست نہیں،بیروزگارنوجوان ای کامرس کے ذریعے پیسے کماتے تھے یہ اقدام نوجوانوں کی صلاحیتوں کو زنگ لگائے گا،۔ سولر انرجی پر 18 فیصد ٹیکس عائد کیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امان پراچہ نے کہا کہ حکومت کا آئی پی پیز عاہدے ختم ہونے سے 3ٹریلین روپے واپس ملے جو پاور سیکٹر کیلئے مثبت قدم تھا لیکن دوسری جانبمؤثر متبادل انرجی کی پالیسی بنانے کے بجائے حکومت نے سولرپینل پرسیلزٹیکس 18فیصد کردیا اس سے سولر کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور مارکیٹ میں ابھی سے قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں،بزنس کمیونٹی کا متفقہ مطالبہ ہے کہ سولرپینل پر عائد سیلز ٹیکس واپس لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم ریلیف مانگتے تھے تاکہ انڈسٹری اپنے قدم جما سکے مگر زرعی شعبہ کو بھی سہارا نہ مل سکا جبکہ ایجوکیشن پر حکومت نے آنکھیں بند رکھیں اور کوئی ریلیف نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ برائے 2025-26 میں 40فیصد سے بھی زائد اناملیز ہیں جنہیں حکومت کو درست کرنا ہوگا۔امان پراچہ نے کہا کہ صنعتی شعبے کو توقع تھی کہ وفاقی بجٹ صنعت دوست اور عوامی مفاد میں ہوگا لیکن بجٹ نے انہیں شدید مایوسی میں مبتلا کر دیا ہے، بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے صنعتی پیداواری لاگت پہلے ہی بہت زیادہ ہو چکی ہے اور اب سولر پر ٹیکس عائد کرنے سے صنعتوں کو سستی توانائی کے ذرائع سے محروم کرنا اور انہیں مہنگی بجلی جبراً خریدنے پر مجبور کرنا ناانصافی ہے۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے بعد موجودہ حالات میں دفاعی بجٹ میں اضافہ ایک ناگزیر تھاکیونکہ علاقائی صورتحال دہشت گردی میں حالیہ اضافہ، بھارت کی آبی جارحیت اور غیر روایتی خطرات کے تناظر میں ملک کی سلامتی کو اولین ترجیح دینا وقت کی اہم ضرورت ہے اور دفاعی بجٹ میں 21 فیصد اضافہ سے 2550 ارب روپے مختص کیا جانا ضرورت ا اہم ترین حصہ ہے۔امان پراچہ نے گورنر اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ پیر کو اعلان کی جانے والی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کو 3فیصد تک کم کیا جائے۔