ٹیکس اسٹرکچر میں جامع اصلاحات ضروری تھیں،زبیرطفیل،ملک خدا بخش،مظہر ناصر،حنیف گوہر،خالدتواب
کراچی: یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی)کے صدر زبیرطفیل،کورکمیٹی ممبر ملک خدا بخش، سید مظہر علی ناصر،خالدتواب،حنیف گوہر نے وفاقی بجٹ 2025-26 کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئے مالی سال کاوفاقی بجٹ صنعتی شعبے کیلئے فائدہ مند نہیں اور نہ ہی عوامی امنگوں کا آئنہ دار ہے، بجٹ ملکی سلامتی، داخلی استحکام اورمالیاتی ذمہ داریوں کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش ضرور ہے لیکن کاروباری طبقے اورسرمایہ کاروں کے لیے تشویش کا باعث ہیں، 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ اور 7.5 فیصد مہنگائی کی شرح کے اہداف غیر حقیقت پسندانہ ہیں۔یو بی جی رہنماؤں نے کہا کہ زرعی شعبہ، جو قومی آمدنی میں 26 فیصد کا ایک بڑا حصہ رکھتا ہے، بدستور ٹیکس نیٹ سے باہر ہے اور اس کی قومی ٹیکس میں شراکت ایک فیصد سے بھی کم ہے جس سے دوسرے شعبوں پر دباؤ پڑ رہا ہے،۔یو بی جی رہنماؤں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں مشروبات، منرل واٹر، پالتوجانوروں کی خوراک، گاڑیاں، پیٹرولیم مصنوعات، کافی اورچاکلیٹس سمت بہت سی اشیاء مہنگی کی گئی ہیں،پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی اور کاربن ٹیکس میں اضافے سے روزمرہ زندگی متاثرہوگی خصوصاً متوسط اورتنخواہ دارطبقہ مزید مالی دباؤ کا شکارہوگا،صنعت، برآمدات اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے حکومت کے اقدامات دکھائی نہیں دیئے۔انہوں نے مزید کہا کہ سپر ٹیکس کی شرح میں معمولی کمی بہتر قدم ضرور ہے لیکن ٹیکس اسٹرکچر میں جامع اصلاحات ضروری تھیں، ٹیکس کی بنیاد وسیع کیے بغیر اہداف کا حصول ممکن نہیں ہے جوملکی معیشت کودیرپا استحکام دینے کے لیے ضروری ہے۔انکا کہنا تھا کہ حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کا اہم موقع ضائع کیا، خصوصاً 9 ٹریلین روپے کی غیر دستاویزی نقدی پر مبنی معیشت کو رسمی طور پر دستاویزی شکل دینے کے لیے کوئی واضح حکمت عملی پیش نہیں کی گئی جس کا تجارتی وصنعتی نمائندہ ادارے مطالبہ کررہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس اصلاحات اور ڈیجیٹل نگرانی کے نظام کے نفاذ سے محصولات میں اضافہ ممکن ہے لیکن یہ تب ہی مؤثرہوگا جب اس کے ساتھ ٹیکس دہندگان کوسہولت بھی دی جائے۔
0 تبصرے