تہران/واشنگٹن/تل ابیب (ویب ڈیسک) مشرق وسطیٰ میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تہران کے ایک کروڑ شہریوں کو "فوری طور پر شہر خالی کرنے" کی وارننگ جاری کیے جانے کے بعد ایرانی دارالحکومت میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر امریکی صدر ٹرمپ نے کینیڈا میں جاری جی-سیون اجلاس ادھورا چھوڑ کر امریکہ واپس آنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے تصدیق کی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں مزید فوجی صلاحیتیں تعینات کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے تاکہ ممکنہ خطرات کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔
دوسری جانب، اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایرانی حملوں کے بعد حیفا کی ریفائنری کا کام عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ایرانی وزیر خارجہ نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو خاموش کروانے کے لیے واشنگٹن سے صرف ایک فون کال کافی ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی جارحانہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ "ایرانی سپریم لیڈر کو ختم کرنے کا کوئی بھی ممکنہ منصوبہ تنازع کو طول دے گا، لیکن مسئلے کی جڑ ضرور ختم ہو جائے گی۔"
ایرانی سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی حملے میں تین صحافی شہید ہوئے ہیں، جبکہ ہلاکتوں کی درست تعداد تاحال سامنے نہیں آئی۔
0 تبصرے