نیویارک (رپورٹ) – تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، ایران نے اسرائیلی شہر حیفہ پر 40 بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ ان میں سے بعض ممکنہ طور پر خَیبر مارک 7 قسم کے سپرسونک میزائل تھے، جو 9,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے صرف 10 منٹ میں تل ابیب تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان حملوں کے نتیجے میں اسرائیلی دفاعی نظام مکمل طور پر ناکام رہا، اور شدید تباہی دیکھی گئی، جس میں فوجی ہیڈکوارٹر، سائنسی ادارے اور سوشل میڈیا مراکز شامل ہیں۔ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً 20 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی جوابی کارروائیوں میں ایران کے آرمی چیف اور ان کی صحافی بیٹی شہید ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ایک منظم اور خفیہ مہم کے تحت ایران کے اندر متعدد اعلیٰ کمانڈروں، انٹیلیجنس افسران، ایٹمی سائنسدانوں اور متبادل قیادت پر بھی حملے کیے۔
بتایا جاتا ہے کہ اسرائیل نے کئی مہینوں سے ایران کے اندر ایک خفیہ بیس قائم کر رکھی تھی، جو تہران سے تقریباً 80 کلومیٹر دور واقع تھی۔ اسی بیس پر ڈرون تیار کیے گئے، جنہیں ایک ہی وقت میں مختلف مقامات پر حملوں کے لیے استعمال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایرانی آرمی چیف جیسے ہی اپنی بیٹی کے گھر منتقل ہوئے، اسرائیلی انٹیلیجنس کو فوری اطلاع ملی، اور ڈرون حملے کے ذریعے ان کو اسی مقام پر نشانہ بنایا گیا۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ یہ ڈرون بھی ایران کے اندر ہی تیار کیا گیا تھا۔
اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی جاسوسی نیٹ ورک نہایت فعال اور گہرا ہے۔ ماہرین کے مطابق ممکن ہے کہ آرمی چیف کے ڈرائیور، عملے کا کوئی فرد، یا پھر خود ان کی بیٹی کے گھر میں موجود کوئی شخص جاسوسی میں ملوث ہو۔
یہ صورتحال ایران کے لیے نہ صرف حیران کن بلکہ خطرے کی گھنٹی ہے، کیونکہ اندرونی جاسوسی اور مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ اتنے بڑے حملے کا سامنا کرنا ایرانی دفاعی نظام کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
0 تبصرے