پاکستان سے 650 افغان نکالنے پر شور، ایران نے 4 ہزار بے دخل کر دیے

پاکستان سے 650 افغان نکالنے پر شور، ایران نے 4 ہزار بے دخل کر دیے

افغان ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایک ہفتے کے دوران تقریبا 700 افغان مہاجرین کو ڈی پورٹ کیا ہے۔افغانستان کے آمو ٹیلی ویژن کے مطابق 7 دن کے دوران 650 افغان مہاجرین کو پاکستان سے نکالا گیا جبکہ طلو نیوز نے یہ تعداد 700 بتائی ہے۔ادھر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے سے جبری بے دخلیوں کو روکنے کے لیے درخواستوں کے باوجود پاکستانی حکومت نے بے دخلیوں کا عمل جاری رکھا ہے۔افغانی ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور واپس جانے والے افراد کو خطرات کا سامنا ہو گا۔انسانی حقوق کے کارکن عبدالرزاق نے کہا ہے کہ پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کی جبری بے دخلی کا بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری نے اس پر فوری طور پرایکشن نہ لیا تو یہ یہ ایک انسانی المیہ بن جائے گا۔ ان پناہ گزینوں کو واپس جانے پرسنگین چیلنجز اور انسانی حقوق کے خطرات کا سامنا ہوگا۔“بہت سے بے دخل ہونے والے افراد اور حقوق کے علمبرداروں نے ان بے دخلیوں کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ افغانستان میں سیکورٹی اور انسانی صورتحال ابتر ہو چکی ہے۔ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرہ زہرا احمدی نے کہا کہ پولیس لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے اور بے دخل کر رہی ہے، اس پالیسی کا بچوں پر خاص طور پر سنگین اثر پڑا ہے۔ کمیونٹی ایکٹوسٹ سخی سادات نے کہا کہ پاکستان میں افغان پناہ پناہ گزینوں کی گرفتار بے دخلیاں بڑھ گئی یہ ایک سنجیدہ تشویش کا باعث ہے، ان افراد کو افغانستان واپس جانے پر بڑے سکیورٹی اور سماجی چیلنجز کا سامنا ہو گا۔ ادھر ایرانی زرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی حکام نے سال کے پہلے پندرہ دنوں میں صوبہ کرمان سے 4,000 افغان باشندوں کو بے دخل کر دیا ہے۔ کرمان کے چیف پراسیکیوٹر مہدی بخشی نے کہا کہ ان افراد کو ”غیر مجاز غیر ملکی شہری“ کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے جو کہ ایرانی حکام کی جانب سے غیر قانونی طور پر رہائش پذیر پناہ گزینوں کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح ہے۔ ان کے بیانات ایرانی سرکاری میڈیا نے پریس بریفنگ کے دوران نشر کیے۔بخشی نے مزید کہا کہ اسی دوران، کرمان میں پولیس نے ایک ٹن مختلف نشہ آور اشیاء ضبط کیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مہینے کے پہلے نصف میں صوبے میں مسلح ڈکیتیوں میں 36 فیصد کمی آئی ہے۔ اس سال کے شروع میں ایران کے قانون نافذ کرنے والے حکام کے سعید منتظر المہدی ترجمان نے کہا تھا کہ 1402 کے دوران ایران سے 1.12 ملین افغان باشندوں کو بے دخل کیا گیا۔ منتظر المہدی کے مطابق ایرانی سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ سال ملک بھر میں 1,190 علیحدہ علیحدہ ”بے دخلی آپریشنز“ کیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کریک ڈاؤن کی بدولت ملک بھر میں اغوا کی وارداتوں میں 7 فیصد کمی آئی۔ افغان پناہ گزینوں کی گرفتاریوں، حراستوں اور بے دخلیوں میں اضافے پر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے تنقید کی ہے، جنہوں نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کے تحت پناہ گزینوں اور کمزور طبقات کے لیے کیے جانے والے وعدوں کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں۔