بار کو ماں کی حیثیت حاصل ہے ،ہر جج بار سے ہو کر آیا ہے ،بینچ کو بار کا تعاون حاصل رہا تو کوئی کام مشکل نہیں ہوگا، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ

بینچ کو بار کا تعاون حاصل رہا تو کوئی کام مشکل نہیں ہوگا، عدلیہ کی رینکنگ کا معیار اگر صرف کرپشن ہوتا

بار کو ماں کی حیثیت حاصل ہے ،ہر جج بار سے ہو کر آیا ہے ،بینچ کو بار کا تعاون حاصل رہا تو کوئی کام مشکل نہیں ہوگا، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ

کوئٹہ: سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے کہا ہے کہ بار کو ماں کی حیثیت حاصل ہے ہر جج بار سے ہو کر آیا ہے ،بینچ کو بار کا تعاون حاصل رہا تو کوئی کام مشکل نہیں ہوگا، عدلیہ کی رینکنگ کا معیار اگر صرف کرپشن ہوتا بلوچستان کی جوڈیشری کا شمار ٹاپ 10 میں ہوتا لیکن یہاں معیار صرف کرپشن نہیں بلکہ 60 سے زائد معیار ہیں جن کو رینکنگ کیلئے بنیاد بنایا جاتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دئیے گئے عشائیہ کے موقع پر وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر قائم مقام چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد اعجاز سواتی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد رئوف عطاء ایڈووکیٹ، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میر عطاء اللہ لانگو نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز جسٹس محمد کامران ملاخیل، جسٹس عبد اللہ بلوچ، جسٹس اقبال احمد کاسی، جسٹس محمد عامر نواز رانا، جسٹس سردار احمد حلیمی، جسٹس محمد ایوب خان، جسٹس نجم الدین مینگل، بلوچستان بار کونسل، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران سمیت دیگر موجود تھے۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض خلیل احمد پانیزئی ایڈووکیٹ نے سر انجام دیں۔ میر عطاء اللہ لانگو اور ان کی کابینہ کی جانب سے جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ کو بلوچی دستار پہنایا گیا۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے کہا کہ بحیثیت انسان اعلیٰ عدلیہ تک پہنچنا ہر ایک کی معصوم خواہش ہوتی ہے مگر اپنے گھر سے دور کوئی نہیں جانا چاہے گا۔ انہوں نے ججز اور وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وکالت کے پیشے اور جج کی حیثیت سے کام کو نئے طریقے سے لیا جب چیف جسٹس بنا تو پہلے دن 10 نوٹیفکیشنز جاری کیے، پہلا پروٹوکول ختم کیا اور باقی نوٹیفکیشنز اختیارات سے متعلق تھیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس محمد اعجاز سواتی نے کہا کہ آج کا دن ہمارے لیے یاد گار رہے گا امید ہے کہ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ سپریم کورٹ میں آئین کیلئے ایک توانا آواز بن کر ابھریں گے، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے 8 ہزار سے زائد کیسز کے فیصلے کئے بلکہ چیف جسٹس کی حیثیت سے اختیارات کی مساوی تقسیم کرکے معاملات خوش اسلوبی سے چلائے، لورالائی بینچ میں پشتون کلچر اور خضدار بینچ میں بلوچ کلچر طرز کا ڈیزائن منظور کیا جا چکا ہے۔ بلوچستان ہائی کورٹ کی توسیع کیلئے 84 ہزار مربع فٹ زمین اور جوڈیشل اکیڈمی کے علاؤہ بلوچستان بار کونسل کیلئے اراضی کا منصوبہ شامل ہیں۔ قلعہ عبداللہ میں جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کا آغاز ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد ہاشم خان کاکڑ نے سائلین کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف اضلاع میں ترقیاتی کاموں کیلئے جدوجہد کی۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے میاں محمد رئوف عطاء نے کہا کہ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ وکالت کے پیشے میں بھی انتہائی متحرک تھے وہ ایک بہترین وکیل کے ساتھ بہترین جج رہے اور ایسے کیسز کا فیصلہ کیا جس میں جان کا بھی خطرہ تھا لیکن وہی کیسز آج ہمارے لیے ایک نذیر ہیں، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے اپنے سماجی روابط کو بحیثیت جج اپنے فرائض پر حاوی نہیں ہونے دیا اور اس کے ساتھ بار اور بینچ کے درمیان روابط کی مضبوطی کیلئے اہم کردار ادا کیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ کی قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی و انسانی حقوق کیلئے مکمل حمایت حاصل رہے گی۔ آئین کے تحت قانون سازی کا اختیار پارلیمنٹ کو حاصل ہے اور آئین نے ہر ادارے کیلئے حدود کا تعین کیا ہے۔ بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میر عطاء اللہ لانگو ایڈووکیٹ نے کہا کہ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے عدالتی کارروائی کے ساتھ سماجی ذمہ داریاں بھی نبھائیں صوبے کے مختلف اضلاع میں تعلیمی ادارے ان کی مرہون منت ہے جس کیلئے ان کی خدمات ناقابل بیان ہے۔ وکلاء محنت کے ذریعے آگے بڑہیں، جسٹس ہاشم خان کاکڑ وکلاء کیلئے ایک مثال ہے۔ جوڈیشری کو جو مقام حاصل ہے ان کیلئے جسٹس ہاشم کاکڑ کا کردار یاد رکھا جائے گا۔ وہ ہمیشہ وکلاء کے ساتھ عزت سے پیش آئے ہیں۔ بار اور بینچ دو دو پہیوں کی طرح ہے جو ایک دوسرے سے تعاون کے ذریعے ہے آگے چل سکتے ہیں۔