ناقص انفراسٹرکچر، اور منڈیوں تک محدود رسائی زراعت کے شعبے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان ایگریکلچر اینڈ ہارٹی کلچر فورم کے پریذیڈینٹ شیخ امتیاز حسین نے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ دور میں زراعت کے شعبے کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے انہوںنے کہا کہ پیداواری صلاحیت میں کمی، فرسودہ کاشتکاری کا نظام، ناقص انفراسٹرکچر، اور منڈیوں تک محدود رسائی زراعت کے شعبے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے شیخ امتیاز حسین نے کہاکہ زراعت کے شعبے کی پیداواری اور برآمدی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے قلیل اور طویل مدتی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ حکومت زرعی پیداوار اور برآمدات کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دے کیونکہ پاکستان کی 70فیصد سے زائد آبادی ذرعی شعبے سے وابستہ ہے
شیخ امتیاز حسین نے کہاکہ پاکستان خوراک اور فصلوں کے دنیا کے سب سے بڑے پروڈیوسر اور سپلائرز میں سے ایک ہے جبکہ GDP سیکٹر کی ساخت کے لحاظ سے ممالک کی فہرست کے مطابق پاکستان فارم کی پیداوار میں عالمی سطح پر آٹھویں نمبر پر ہے پاکستان میں زرعی شعبے میں 2023-24میں مجموعی طور پر 6.25 فیصد اضافے کے ساتھ مضبوط ترقی دیکھنے میں آئی ہے انہوں نے کہا کہ فصلوں میں 11.03 فیصد کی غیر معمولی نمو دیکھی گئی ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں ایک نمایاں بہتری ہے پاکستان کے زرعی شعبے میں پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے، برآمدات پیدا کرنے اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے
زراعت پاکستان کی جی ڈی پی اور روزگار میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے شیخ امتیاز حسین نے کہا کہ زرعی شعبے کو مضبوط کرنے سے نہ صرف قومی معیشت کو فروغ ملے گا بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے خاص طور پر دیہی علاقوں میں عوام کے روز گار میں اضافہ ہوگا اور غربت میں کمی آئے گی جبکہ کاشتکاری کے نظام کو جدید بنانے، بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے، بہتر مارکیٹ تک رسائی کو فروغ دینے اور تجارت کو آسان بنانے پر توجہ مرکوز کر کے پاکستان اپنے زرعی شعبے کی مکمل صلاحیتوں کو کھول سکتا ہے اور طویل مدتی اقتصادی فوائد کو یقینی بنا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ اگر ان مواقع کو صحیح پالیسیوں اور سرمایہ کاری کے ساتھ بروئے کار لایا جائے تو پاکستان کی زرعی برآمدی منڈی کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے
کیونکہ پاکستان چاول، گندم، کپاس اور لیموں پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے پاکستان کے پاس اپنی برآمدی صلاحیت کو بڑھانے کے بے شمار مواقع موجود ہیں معیار کو بہتر بنا کر فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کر کے اور بین الاقوامی معیارات پر پورا اتر کرملک نئی منڈیوں تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے اور زرمبادلہ کی کمائی میں اضافہ کر سکتا ہے جدید کاشتکاری کے طریقوں، آبپاشی کے نظاموں اور نظام اختراعات میں صحیح سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستان فصلوں کی پیداوار اور کارکردگی کو کافی حد تک بہتر بنا سکتا ہے یہ نہ صرف غذائی تحفظ کو یقینی بنائے گا بلکہ عالمی زرعی منڈیوں میں ملک کی مسابقت میں بھی اضافہ کرے گازراعت بڑی صنعتوں جیسے ٹیکسٹائل، چمڑے وغیرہ کے لیے خام مال مہیا کرتی ہے.
0 تبصرے