62فیصد واقعات کیساتھ پنجاب سرفہرست, سندھ میں 458واقعات رپورٹ ہوئے جو 8.5فیصد ہے
اسلام آباد: ملک میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن نے پاکستان کے چاروںصوبوں پنجاب ، سندھ ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے واقعات پر مبنی 2019ء سے 2023ء تک کے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق 5سال کے عرصے میں بچوں کیخلاف جنسی زیادتی کے 5398واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے 62فیصد واقعات صوبہ پنجاب سے رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 3323ہے، یہ تعداد دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔بچوں سے جنسی زیادتی کے خیبرپختونخوا میں 1360واقعات رپورٹ ہوئے جو 25.1فیصد ہیں،
اسی طرح سندھ میں 458واقعات رپورٹ ہوئے جو 8.5فیصد ہے جبکہ بلوچستان سے 257 واقعات رپورٹ ہوئے جو 5فیصد ہے۔رپورٹ کے مطابق 5برس کے دوران واقعات میں 220فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ۔پنجاب کے ضلع لاہور میں بچوں سے زیادتی کے سب سے زیادہ 1176واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ خیبرپختونخوا کے کم آبادی والے ضلع کولائی پالس کوہستان ،جہاں 18سال سے کم عمر افراد کی آبادی محض 1لاکھ 58ہزار ہے ،
جس میں 84واقعات رپورٹ ہوئے۔ایس ایس ڈی او نے پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے خلاف موثر اقدامات کیلئے اہم سفارشات پیش کی ہیں جن میں موجودہ قوانین کے نفاذ کو مضبوط بنانا، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کے لیے خصوصی تربیت فراہم کرنا ،
زینب الرٹ ایکٹ کے تحت فاسٹ ٹریک عدالتوں کے مثر طریقے سے کام کو یقینی بنانا اور آگاہی مہمات کو فروغ دینا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹنگ کے نظام کو بہتر بنانا، اداروں کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنا اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کے لیے ایک مرکزی قومی ڈیٹا بیس کا قیام بھی اہم ہے۔ علاوہ ازیں یہ سفارشات متاثرہ افراد کی معاونت پر زور دیتی ہیں جن میں بچوں کیلئے دوستانہ ماحول اور جگہوں کا قیام ، ذہنی صدمے سے متعلق مشاورت اور مالی معاونت فراہم کرنا ہے۔
آن لائن استحصال اور انسانی اسمگلنگ جیسے ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مضبوط قانونی فریم ورک بنانا بھی سفارشات میں شامل ہے ۔ اس حوالے سے ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے اعداد و شمار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض اعداد نہیں ہیں بلکہ معصوم زندگیاں ہیں جو ناقابل تصور صدمے سے دوچار ہوئی ہیں۔ گزشتہ 5 برس میں بچوں سے جنسی زیادتی کے رپورٹ ہونے والے واقعات میں 220فیصد اضافہ ہونا واضح کرتا ہے کہ مضبوط قوانین، موثر نفاذ کے طریقہ کار اور عوامی آگاہی مہمات کی اشد ضرورت ہے۔
بچوں کا تحفظ قومی ترجیح بننا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 62فیصد کیسز کا ہونا موجودہ چائلڈ پروٹیکشن پالیسیوں اور ان کے نفاذ پر فوری نظرثانی کا تقاضا کرتا ہے۔
اسی طرح سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے رپورٹ ہونے والے واقعات نظام میں موجود خلا کی نشاندہی کرتے ہیں، جنہیں حکومتی اداروں اور سول سوسائٹی کے درمیان مربوط کوششوں سے حل کیا جانا چاہئے۔سید کوثر عباس نے حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کے بنیادی اسباب کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوشش کریں تا کہ پاکستان میں بچوں کے لیے دوستانہ اور محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے۔\
0 تبصرے