جمیلہ جامڑو نے زرعی ہائڈروپونک اور ورمی کمپوسٹ کے استعمال اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے بارے میں اہم لیکچرز دیے
ٹنڈوجام؛ سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام اور سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ (سوات) کے تعاون سے "ہائڈروپونک کلچر میں مہارت: پائیدار ترقی کے اصول اور انتظام" کے عنوان سے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس ورکشاپ میں یونیورسٹی کے طلباء اور طالبات سمیت 35 شرکاء نے حصہ لیا۔ ورکشاپ کے دوران سوائل سائنس سے متعلق سینئر سائنٹسٹ کلیم اللہ شیخ اور سائنٹیفک آفیسر جمیلہ جامڑو نے زرعی ہائڈروپونک اور ورمی کمپوسٹ کے استعمال اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے بارے میں اہم لیکچرز دیے اور شرکاء کو عملی تربیت فراہم کی۔ اس کے علاوہ، شرکاء کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی سیٹلائٹ ٹیکنالوجی سے فصلوں کی ڈیٹا مانیٹرنگ اور ریڈ رینگلرز کے ذریعے زمین میں کمپوسٹ بنانے کے عمل کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ ورکشاپ میں اکواپونک ماڈل اور مختلف ہائڈروپونک سسٹمز کی انسٹالیشن اور طریقوں پر بھی تفصیل سے سکھایا گیا۔یونیورسٹی کے آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن(اورک) کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر تنویر فاطمہ میانو اور سوات کے ریسرچ پروجیکٹ کمپوننٹ کے فوکل پرسن سید حسن شاہ راشدی نے اس تربیتی ورکشاپ کی نگرانی کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر تنویر فاطمہ میانو نے ورکشاپ کے اختتام پر کہا کہ ہائڈروپونک ٹیکنالوجی زراعت کے مستقبل میں بڑی تبدیلی لا سکتی ہے اور یہ ماحولیات کی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز اور طریقوں کو متعارف کروا کر سندھ کی زراعت کو پائیدار بنایا جائے۔ورکشاپ کے اختتام پر، شرکاء میں سرٹیفکیٹس تقسیم کیے گئے۔
0 تبصرے